پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

وزیراعظم عمران خان نے عالمی بینک سے بھی قرضہ لینے کا اعلان کر دیا، کتنا قرضہ لیا جائے گا اور اس کام کیلئے استعمال کیا جائے گا؟ تفصیلات جاری

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقات کیلئے سماجی تحفظ کے فریم ورک(سوشل پروٹیکشن فریم ورک) کی منظوری دیدی ہے۔ اتوار کو وزیر اعظم نے سماجی تحفظ کے فریم ورک کی منظوری یہاں اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔وزیراعظم عمران خان نے غربت مٹاؤ پروگرام کے لیے عالمی بینک سے چار کروڑ بیس لاکھ ڈالر قرض لینے کی منظوری دے دی،

اس کے علاوہ اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں نیا پاکستان منصوبے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئی، اجلاس میں وزیرخزانہ اسدعمر، وزیرمنصوبہ بندی، ترقی واصلاحات مخدوم خسرو بختیار ، وزیراعظم کے مشیرڈاکٹرعشرت حسین، سٹیٹ بنک کے سابق گورنر سید سلیم رضا، لاہورسکول آف اکنامکس کے ڈاکٹر نوید حامد، ماہراقتصادیات شکیب شیرانی، لمز کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرفیصل باری، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلرڈاکٹراسدزمان، سسٹین ایبل ڈولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹوڈائریکٹرڈاکٹرعابد قیوم سلہری ، گورنرسٹیٹ بنک طارق باجوہ، سیکرٹری فنانس عارف احمد خان، آئی ای آر یو کے مشیروانتظامی ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹرخاقان حسن نقیب اوردیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے معیشت کیلئے درمیانے مدت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات فریم ورک کے ضمن میں پالیسی سفارشات کی منظوری بھی دی۔اجلاس کے شرکاء کوپالیسی سفارشات کے مطابق ترقی کیلئے مالیاتی اقدامات، برآمدات میں اضافہ، چھوٹے اوردرمیانے درجہ کے کاروبارکو مضبوط بنانے، ٹیکس اصلاحات، ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی ، اہم پالیسی اقدامات کے اثرات اور اقتصادی مشاورتی کونسل کی تجاویز کی روشنی میں پاکستان میں سماجی تحفظ کی ترجیحات پر بریفنگ دی گئی۔

پالیسی سفارشات کو حتمی شکل دی گئی ہے تاکہ استعداد سے کم استفادہ کی حامل شعبوں بشمول زراعت، ہاوسنگ، ترغیبات کے تناظر میں چھوٹے اوردرمیانہ درجے کے کاروبار، برآمدات اورافرادی قوت کی بہتری پرمبنی بڑھوتری پر انحصار، برآمدات کوکم کرنے والے اقدامات کی واپسی، نظام کی آٹومیشن کی بہتری اورٹیکنالوجی کا استعمال، تجارتی معاہدوں اوراقدامات میں شفافیت، درآمد کنندگان کوسہولیات کی فراہمی، ہنر کی بہتری کے ذریعے روزگارکے نئے مواقع کی فراہمی، تجارت اورسرمایہ کاری کیلئے بہتر ماحول فراہم اورکاروبارآسان بنانے ، پیداواریت میں اضافہ اورٹیکنالوجی میں جدت کے ذریعے بڑھوتری کا عمل تیزتر کیا جاسکے۔بیان میں کہا گیاہے کہ ان پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کا مقصد پائیدار، جامع، روزگارکے مواقع کا حامل اوربرآمدات پرمبنی اقتصادی ترقیاتی حکمت عملی کیلئے بنیاد کا قیام ہے جو موجودہ حکومت کے 100 روزہ پلان کا حصہ ہے۔

موضوعات:



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…