منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

امریکی سفیر دفتر خارجہ طلب،شدید احتجاج ، ٹرمپ کے بیان پر کھری کھری سنا دیں

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات پر دفتر خارجہ نے امریکی ناظم الامور کو طلب کرکے غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات پر سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ امریکی ناظم الامور سفیر پال جونز کے حوالے کیا۔ترجمان کے مطابق مراسلے میں پاکستان کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات پر سخت احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹس پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ القاعدہ کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، ان تمام اقدامات کے باوجود اس قسم کے بیانات ناقابل قبول ہیں۔ترجمان کے مطابق اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت پاکستان کے تعاون کے باعث ہی پکڑی یا ماری گئی اور القاعدہ کی لیڈر شپ کو پکڑنے میں پاکستان کی کاوشوں کو امریکا نے بارہا تسلیم کیا۔ترجمان نے امریکی ناظم الامور کو یہ بھی باور کروایا کہ پاکستان نے افغان جنگ کیلئے اپنے فضائی، زمینی اور سمندری راستے فراہم کیے اور وہ امریکا اور خطے کے دیگر ممالک سے مل کر افغان جنگ کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کے لیے کوشاں ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی بیانات اور الزامات ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے۔

ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پذیر تھا۔پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔امریکی صدر نے بعدازاں گذشتہ روز ٹوئٹر پر بھی اسی قسم کے بیانات داغے جس پر پاکستانی قیادت کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کا ریکارڈ درست کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا ٗڈونلڈ ٹرمپ کے غلط دعوے دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کو جانی و مالی نقصان کی صورت میں لگنے والے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر کو تاریخی حقائق سے آگاہی کی ضرورت ہے ٗپاکستان نے امریکی جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے لیکن اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے اور ہمارے لوگوں کے مفاد میں بہتر ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…