منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

ان کو کسی اپوزیشن کی کوئی ضرورت نہیں،حکومتی وزرا ء ایک دوسرے کی خود تردید کر رہے ہیں، علی محمد خان کی جانب سے فواد چوہدری کے بیان کی تردید پر ن لیگ کے مشاہد اللہ خان کا دلچسپ تبصرہ ، کیا کچھ کہہ گئے؟

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت نے100دنوں میں اپنی لیے ایک ہزار مسائل پیدا کر لیے ہیں جن سے نکلنے کا راستہ انہیں اب نظر نہیں آرہا،عمران خان میں حکومت چلانے کیلئے مطلوبہ اہلیت نہیں ہے وہ جو بھی کر لیں اس کا الٹا اثر ہوگا،عمران خان کے دائیں بائیں کرپشن کے بادشاہ بیٹھے ہیں ان سے کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز کریں،

طاہر داوڑ کے قتل پر حکومتی نا اہلی بے نقاب ہو چکی ہے،حکومت داخلی اور خارجی محاذوں پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے،حکومتی وزرا ء ایک دوسرے کی بیانات کی خود تردید کر رہے ہیں ان کو کسی اپوزیشن کی کوئی ضرورت نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئیکیا۔ مشاہل اللہ خان نے کہ کہ حکومت نا اہل اور نا لائق ترین ہے جس کو عوام کے مسائل کا ادراک ہی نہیں ہے۔جب عوامی مسائل کا ادراک نہیں ہے تو 100روزہ پلان ہو یا ایک ہزار روزہ پلان حکومت اس پر عملدرآمد نہیں کرسکتی۔حکومت نے عوامی مسائل تو حل نہیں کیے لیکن پہلے100دنوں میں اپنی لیے ایک ہزار مسائل پیدا کر لیے ہیں جن سے نکلنے کا راستہ انہیں اب نظر نہیں آرہا۔ عمران خان نے آتے ہی سادگی کا شوشہ چھوڑا لیکن اب تک صرف اس سادگی مہم سے14کروڑ بچا پائے ہیں۔عمران خان میں حکومت چلانے کیلئے مطلوبہ اہلیت نہیں ہے وہ جو بھی کر لیں اس کا الٹا اثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی وزرا ء کرپشن کے خلاف جہاد کرنے کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں لیکن اصلمیں یہ لوگ کرپشن کو فروغ دے رہے ہیں۔عمران خان کے دائیں بائیں کرپشن کے بادشاہ بیٹھے ہیں جن کے خلاف ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ صرف اپوزیشن کو چور کہنا اور ان کے خلاف ذاتی عناد پر کرپشن کے مقدمات بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی۔اگر کرپشن کے

خلاف جنگ کرنی ہے تو اس کی شروعات عمران خان اپنے گھر سے کریں۔شہباز شریف کو نیب نے گرفتار کر لیا ہے اور تین مرتبہ ریمانڈ میں توسیع بھی لی جا چکی ہے لیکن ان کے خلاف اب تک ریفرنس دائر نہیں کیا جا سکا لیکن پرویز خٹک کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کیے ہیں ابھی تک جس پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ نیب یا تو سب کو گرفتار کرے یا سب کو رہا کرے۔ ان کی پسند کا

احتساب کا نظام نہیں چلنے دیں گے۔طاہر داوڑ کے قتل پر حکومتی نا اہلی بی نقاب ہو چکی ہے۔ ان کے قتل کے معاملے پر حکومت کا چار روز تک قبول ہی نہ کرنا تشویش پیدا کر رہا ہے۔ حکومت بتائے کہ جن افراد کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں حکومت نے ان کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات ابھی تک کیے ہیں۔حکومت داخلی اور خارجی محاذوں پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور ان کی کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ۔حکومتی وزرا ء ایک دوسرے کی بیانات کی خود تردید کر رہے ہیں ان کو کسی اپوزیشن کی کوئی ضرورت نہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…