بیجنگ (این این آئی) پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہاہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورے کے دوران چینی ہم منصب کے علاوہ صدر سے بھی ملاقات کریں گے، دورے کے دوان ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع میسر آئیگا۔چین کے ڈپٹی چیف آف مشن لیجیان ژاؤ نے بتایا کہ سی پیک کے 22 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت 19 ارب ڈالرز کے منصوبے جاری ہیں۔
منصوبوں میں سے 10 مکمل ہوگئے ہیں، 12 پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کے کے ایچ فیز تھری پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔ سکھر ملتان موٹر وے پر کام تیزی سے جاری ہے۔ گوادر سمارٹ سٹی ماسٹر پلان تیار کیا جا رہا ہے رواں سال کے آخر میں مکمل ہوگا۔چین کے ڈٖپٹی چیف آف مشن نے سی پیک منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی پیک منصوبوں پر 14 فیصد سود کی خبریں جھوٹ ہیں۔ قراقرم ہائی وے فیز دوم، کراچی لاہور موٹر وے کے لیے قرض دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اورنج لائن اور آپٹیکل فائبر پر آسان شرائط پر قرض دیا گیا۔ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا قرض آسان شرائط پر دیا گیا۔ پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 95 ارب ڈالر ہے۔ چین کا قرض پاکستان پر واجب الادا کل قرض کا 6.3 فیصد ہے۔ پاکستان کو تعمیری دورانیے میں قرض یا سود کی ادائیگی نہیں کرنی۔ پاکستان کو صرف 2 فیصد سود ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے قرض کی واپسی کا وقت 15 سے 20 سال ہے۔ پاکستان 2020 سے 2021 میں 300 سے 400 ملین ڈالر قرض واپس کرے گا۔ چین نے 19 ارب ڈالر میں سے پاکستان میں 13 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں سے پاکستان کی ترقی کی شرح 5.79 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ سی پیک کے 22 منصوبوں میں 75 ہزار براہ راست روزگار میسر آیا۔ سی پیک سے 12 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک سے 2030 تک مزید 7 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، پاکستان کی 2022تک توانائی کی ضروریات پوری ہوسکیں گی۔