صنعاء(انٹرنیشنل ڈیسک)یمن میں آئینی حکومت کا تختہ الٹنے والے ایران نواز حوثی باغیوں اب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ الجھنا شروع ہوگئے ۔ حوثیوں کی صفوں میں پائے جانے والے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ۔عرب ٹی وی کے مطابق حوثیوں کی صفوں میں اختیارات کی ایک نئی جنگ جاری ہے۔ اس جنگ نے انہیں ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ یہ جنگ اعلیٰ سطح
کی قیادت کے درمیان جاری ہے۔ اس کے نتیجے میں حوثی ہی ایک دوسرے کی گردنیں مارنے، مخالفین کے گھروں کو دھماکوں سے اڑانے اور ٹینکوں سے گولہ باری کر رہے ہیں۔اسی سیاق میں دو روز قبل حوثیوں کیایک مسلح گروپ نے حوثیوں کی غیرآئینی حکومت کے وزیر برائے سپورٹس حسن محمد زید کے بھائی ڈاکٹرعباس محمد زید کے گھر پر دھاوا بولا۔ان کی رہائش گاہ سے حساس دستاویزات اور دیگر قیمتی اشیاء کی لوٹ مار کی۔خیال رہے کہ آل زید قبیلے کی طرف سے 2014ء میں ایران نواز حوثیوں کی بغاوت کی مکمل حمایت کی تھی اور حوثی جنگجوؤں کو صنعاء میں داخل ہونے میں مدد فراہم کی تھی۔ حوثی لیڈر ڈاکٹر عباس محمد زید عرب اتحادی فوج کو 14 واں اہم ترین شخص ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ مسلح حوثیوں نے اپنے لی ایک لیڈر کے گھر پر دھاوا بولا ہے۔ اس سے قبل حوثی شدت پسند مجز ڈائریکٹوریٹ میں اپنی تنظیم کے مفتی محمد عبدالعظیم الحوثی کے گھر پر بھی حملہ کرچکے ہیں۔ صعدہ گورنری میں ہونے والے اس حملے میں 30 افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے تھے۔ حوثی باغیوں نے عبدالعظیم کے گھر پر ہاون راکٹوں، ٹینکوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری کی تھی۔