تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک)قابض اسرائیلی حکام نے ایک فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کو بن گوریون ہوائی اڈے پر ایک ہفتے سے روک رکھا ہے۔ اسے اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دینے یا نہ دینے کے بارے میں فیصلہ عدالت پر چھوڑا گیا ہے۔ اسرائیل کی مرکزی عدالت لارا قاسم کے بارے میں
عن قریب فیصلہ صادر کرے گی۔عرب ٹی وی کے مطابق لارا قاسم کو اس لیے اسرائیلی حکومت انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے کہ وہ امریکا میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے جاری عالمی تحریک بی ڈی ایس کی سرگرمیوں میں شامل رہی ہے مگر انسانی حقوق کے گروپ اسرائیل کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیکر مسترد کرچکے ہیں۔اسرائیل کی ایمی گریشن اتھارٹی کی ترجمان سابین حداد نے بتایا کہ لارا قاسم کو بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایمی گریشن مرکز میں رکھا گیا ہے۔ وہ گرفتار نہیں بلکہ اسے ہرقسم کی سہولت دی جا رہی ہے۔ وہ جب چاہے امریکا واپس جا سکتی ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2017ء کو اسرائیل نے ایک قانونن منظور کیا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ عالمی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت کرنے والوں کو اسرائیل میں داخل ہونے، سرمایہ کاری کرنے یا کسی بھی دوسرے مقصد کے لیے آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عالمی سطح پر جاری تحریک “بی ڈی ایس” اسرائیل پر جامع ہاپندیاں بالخصوص اقتصادی، ثقافتی تعلیمی اور سیاسی پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔