تہران(آئی این پی)چین نے اگلے سال کے شروع سے اپنے تیل کے معاہدوں میں پیٹرو ڈالر کے بجائے پیٹرو یوآن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے.دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر تنزلی کا شکار ہے جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں ڈالر کی اجارہ داری اب ختم ہونے والی ہے۔ بہت سے ممالک نے امریکہ کی جانب سے غنڈہ گردی،محاصرے،اقتصادی پابندیوں اور مسلسل جنگوں کے قیام کی وجہ سے
عالمی امن و امان اور معیشت کو درہم برہم کردیا ہے،امریکی ڈالر سے ہاتھ کھینچنے کی کوشیش کردی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر اور معروف عرب تجزیہ نگارعبدالباری عطوان نے گزشتہ روز ایرانی ویب سائٹ سحر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے تسلط کے دور کا مکمل خاتمہ قریب ہے۔ ایران، روس، چین اور وینزویلا سمیت بہت سے ممالک اپنے تجارتی معاملات خاص طور پر تیل کی فروخت اور تیل کے معاہدوں کے لیے ڈالر کے بجائے اپنی قومی کرنسیوں(یوآن، یورو،ریال اور روبل) استعمال کر رہے ہیں۔دریں اثناء چین امریکہ تجارتی جنگ20سال تک جاری رہ سکتی ہے،چین اور امریکہ کی یہ جنگ پرانے روایتی مینوفیکچرنگ طریقے پر ہو رہی ہے،مستقبل میں مینوفیکچرنگ کی صنعت’’میڈ ان انٹرنیٹ‘‘میں تبدیل ہو جائیگی،یہ جنگ زیادہ عرصے تک کنٹینرز،پیکیجز اور صارفین کی جنگ نہیں رہے گی بلکہ ایک نئی قوت سامنے آ جائیگی،ان خیالات کا اظہارسیاسی مبصرین نے صوبہ زی جیانگ کے شہر ہانگ زو میں بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے،انہوں نے کہا کہ چین امریکہ تجارتی جنگ 20سال تک چل سکتی ہے،اس وقت نئے تجارتی اصولوں کی ضرورت ہے اور روایتی تجارتی جنگ طویل عرصے تک جاری نہیں رہ سکتی،انہوں نے مزید کہا کہ یہ تجارتی کشیدگی چین کو کم متاثر کریگی،تاہم غیر ملکی کمپنیاں اس سے فوری اور منفی طور پر متاثر ہوں گی۔انہوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ انہیں اس 20سالہ تنازعے کیلئے تیار رہنا چاہیے کیونکہ یہ مسئلہ 2ماہ یا 2سال میں حل نہیں ہوگا۔