صنعاء(انٹرنیشنل ڈیسک)یمن کے حوثی شیعہ باغیوں نے دارالحکومت صنعاء میں جامعہ صنعاء کو بند کردیا ہے اور اس کے طلبہ کو ڈرانے، دھمکانے کے لیے عمارت کے گردا گرد ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں کھڑی کردی ہیں۔حوثیوں نے جامعہ کے پچاس طلبہ کو اغوا کرکے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔امریکی ٹی وی کے مطابق حوثی ملیشیا نے یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر
احتجاج کرنے والے طلبہ کو الگ کرنے کے لیے فوجی طاقت کا بھی مظاہرہ کیا ہے اور ان ہی میں زیادہ سرگرم طلبہ کو گرفتاری کے انداز میں اغوا کیا گیا ہے۔دریں اثناء مقامی ذرائع نے بتایا کہ حوثیوں نے دارالحکومت میں سکیور ٹی مزید سخت کردی ہے اور شہریوں کو صنعاء کے مرکز ی مقام میدان التحریر کی جانب جانے سے روکنے کے لیے تلاشی مہم شروع کررکھی ہے۔ان ذرائع کے مطابق حوثی ملیشیا نے میدان التحریر کے نزدیک شاہراہوں پر اپنے دستے تعینات کردئیے اور فوجی گاڑیاں بھی شہر میں گشت کررہی ہیں۔حوثی ملیشیا نے جگہ جگہ ناکے اور سکیورٹی چیک پوائنٹ قائم کر لیے ہیں۔ وہاں شہریوں کی جامہ تلاشی لی جارہی ہے اور تعاون سے انکار کرنے والوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔حوثیوں نے شہر میں ہوٹلوں اور دوسری اقامت گاہوں میں عارضی طور پر مقیم ہونے والے افراد کی جامہ تلاشی بھی شروع کررکھی ہے اور اپنی ذاتی شناخت میں ناکام رہنے والے متعدد نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔حوثیوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ یمنی ریال کی قدر میں نمایاں کمی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شہری احتجاجی مظاہرے شروع کرسکتے ہیں ۔انھوں نے خاص طور پر سوشل میڈیا پر ریال کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے خلاف مہم برپا کرنے والے کارکنان کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔