اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اوورسیز پاکستانیوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ وہ پاکستانی جو جائیداد کاروبار کے لیے خرید رہے ہیں، انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے میڈیا افتخار درانی نے اخبار کو بتایا کہ اس حوالے سے تمام کاروبار، لین دین پر ایف بی آر نظر رکھے گی، اگر سمندر پار پاکستانی یا وہ جن کے پاس این آئی سی او پی ہے، تجارتی مقاصد کی خاطر جائیداد یا
گاڑی خریدیں گے تو انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ پاکستانی جو یہاں مقیم ہیں لیکن تجارتی مقصد کی خاطر این آئی سی او پی بنا لیتے ہیں، ایسے تمام لین دین پر ایف بی آر اور ایف آئی اے نظر رکھیں گے اور جو کوئی بھی اس طرح کاروبار کرے گا اسے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ ٹیکس ماہرین کے مطابق ایف بی آر کے آن لائن فائلنگ سسٹم میں سمندر پار پا کستانیوں کا بھی ایک صفحہ ہے جہاں وہ اپنی آمدنی اور ٹیکس کو صفر لکھ کر بھی فائلر بن سکتے ہیں۔ اس صفحے کے ذریعے وہ کمائی گئی یا پاکستان بھیجی گئی رقم پر بغیر کوئی ٹیکس ادا کیے فائلر بن سکتے ہیں، اب جبکہ سمندر پر پاکستانیوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا اور ہر کوئی انہیں سہولت فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ٹیکس ماہرین کے مطابق یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیوں تحریک انصاف کی حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ٹیکس رجسٹریشن سسٹم میں شامل کرنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے جبکہ انہیں صرف اپنے سالانہ گوشوارے جمع کرا کے فائلر بن جانا ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں ضمنی بجٹ (فنانس ترمیمی بل2018)کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کی بل پر تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں،جبکہ سینیٹ کی جانب سے ترمیمی فنانس بل پر دی گئی 27میں سے صرف ایک سفارش کو منظور کیا گیا ۔ حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر دوبارہ پابندی لگا دی۔ اورسیز پاکستانیوں ، بیوہ کی وراثتی جائیداد کی منتقلی اور200سی سی سے کم کی موٹر سائیکل خرید نے پر پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔