اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی میں ضمنی بجٹ (فنانس ترمیمی بل2018)کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کی بل پر تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں،جبکہ سینیٹ کی جانب سے ترمیمی فنانس بل پر دی گئی 27میں سے صرف ایک سفارش کو منظور کیا گیا ۔ حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر دوبارہ پابندی لگا دی۔ اورسیز پاکستانیوں ، بیوہ کی وراثتی جائیداد کی منتقلی اور200سی سی سے کم کی
موٹر سائیکل خرید نے پر پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ فنانس ترمیمی بل2018 منظور ہونے سے سگریٹ، گاڑیاں، مشروبات، میک اپ، ڈائپرز، موبائل، چاکلیٹ، ٹافیاں، جوسز، دودھ سمیت سینکڑوں اشیاء مہنگی ہو گئیں، کھانے پینے کی 1800لگژری اشیاء سمیت مجموعی طور پر 5900لگژری اشیاء پر ڈیوٹی میں ایک فیصد اضافہ کر دیا گیا، وزیراعظم، وزراء، گورنرز سے ٹیکس استثنیٰ واپس لے لیا گیا، ای او بی آئی کی کم از کم پنشن 10ہزار روپے مقرر کر دی گئی۔فنانس ترمیمی بل یکم جولائی 2018سے ملک میں نافذ العمل تصور ہو گا۔ضمنی بجٹ منظور ہونے کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہوا،جس میں ضمنی بجٹ پر سینیٹ کی سفارشات پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2018منظوری کے لیے پیش کیا، اسپیکر اسد قیصر نے وائس ووٹنگ کے ذریعے بل کی منظوری کا عمل شروع کیا تو پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی جانب سے شق 2کو چیلنج کیا گیا اور اس پر دوبارہ رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا جسے اسپیکر نے منظور کرلیا۔قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2018کی شق 2پر رائے شماری کی گئی جس کی حمایت میں 158اور مخالفت میں 120ووٹ پڑے۔بل کی شق 4میں پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے کی جانب سے دی گئی ترامیم کو رائے شماری کے بعد کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا
جبکہ بل کی شق 6میں پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمانی کی جانب سے ارکان کیلئے صحت کارڈز اور انشورنس سے متعلق ترمیم بھی مسترد کر دی گئی ،وزیر خزانہ اسد عمر نے ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کی صورتحال ٹھیک نہیں اس لیے مطالبہ نہیں مانا جاسکتا ،ہم نے وزیر اعظم اور گورنرز کی مراعات بھی ختم کر دی ہیں ۔بعد ازاں اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور ہونے سے سگریٹ، گاڑیاں، مشروبات،
میک اپ، ڈائپرز، موبائل، چاکلیٹ، ٹافیاں، جوسز، دودھ سمیت سینکڑوں اشیاء مہنگی ہو گئیں، کھانے پینے کی 1800لگژری اشیاء سمیت مجموعی طور پر 5900لگژری اشیاء پر ڈیوٹی میں ایک فیصد اضافہ ہو گا، وزیراعظم، وزراء، گورنرز سے ٹیکس استثنیٰ واپس لے لیا گیا، کھاد پر سبسڈی دی جائے گی، نان فائلرز کے نئی گاڑی اور پراپرٹی خریدنے پر پابندی ختم کر دی گئی، ای او بی آئی کی کم از کم پنشن 10ہزار روپے مقرر کر دی گئی، کھانے پینے کی 1800سے زائد پرتعیش
درآمدی اشیاء پر 5سے 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے، جن میں جوسز، ٹافیاں، چاکلیٹ، امپورٹڈٹن فوڈ، مشروبات، درآمد شدہ فروٹس، پائن ایپل، جیلی، امپورٹڈ دودھ، منرل واٹر، چیری، سویٹ کارن، زیتون، مشروم اور دیگر درجنوں اشیاء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ میک اپ اور پرفیومز، قوت بخش ادویات، سیرپ، ایکسرسائز مشینوں، درآمدی ملبوسات، درآمدی جوتوں، درآمدی پالتو جانورو، پرندوں، چمڑے کی مصنوعات، قالینوں، کھیلوں کے سامان، مصنوعی جیولری، سامان آرائش، پرس اور
دیگر اشیاء پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی ، تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس سلیب6سے بڑھا کر8 کر دیئے، سالانہ چار لاکھ روپے تک آمدنی والے افراد کو ٹیکس سے استثنی ہو گا، چار لاکھ سے 8لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے کو ایک ہزار روپے، 8لاکھ سے 12لاکھ سالانہ آمدن والوں کو 2ہزار روپے ٹیکس، 12لاکھ سے 24لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدن والے افراد پر 5فیصد ٹیکس کا اطلاق ہو گا، اسی طرح 24لاکھ سے 30لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15فیصد
جبکہ اضافی 60ہزار روپے فکسڈ ٹیکس دینا ہو گا، تیس سے چالیس لاکھ روپے آمدنی پر بیس فیصد ٹیکس جبکہ ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی ٹیکس دینا ہو گا،40سے 50لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 25فیصد یعنی 3لاکھ 50ہزار روپے اضافی ٹیکس ادا کرنا ہو گا،50لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 6لاکھ روپے ٹیکس جبکہ 29فیصد اضافی ٹیکس بھی دینا ہو گا۔ اعلیٰ کوالٹی کے سگریٹس کے پیکٹ کو 20روپے مہنگا ہوگا، دوسری کیٹیگری کے سگریٹس کا پیکٹ 7روپے اور تیسری کیٹیگری کے سگریٹس کا پیکٹ11روپے مہنگا ہوگا، تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی 10روپے سے بڑھا کر 300روپے فی کلو کرکردی گئی ہے، تمباکو صرف ریٹرن فائل کرنے والے ڈیلرز کو ہی فروخت کیا جا سکے گا۔