اتوار‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2024 

پاکستان کی سمندری حدود میں اضافہ ، بھا رت مشکل میں پڑ گیا

datetime 15  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سمندری حدود میں اضافے سے بھارت کا سمندر سے 4ارب ڈالر کا گیس پائپ لائن منصوبہ خاک میں مل گیا ہے۔ بھارت نے ایران اور عمان سے 1ارب 10کروڑ کیوبک فیٹ یومیہ لینے کا منصوبہ بنایا، جسے پاکستان کو بائی پاس کرکے بنانا تھا۔ بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس کی رپو رٹ کے مطا بق گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے سمندی حدود سے متعلق کمیشن یو این سی ایل او ایس کی طرف سے پاکستان کی سمندری حدود میں 19مارچ کو 150بحری میل تک اضافے کی منظوری نے مشرق وسطیٰ سے گیس پائپ لائن کے بھارتی منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ بھارت کے داخلی جائزے میں گہرے سمندر سے عمان اور ایران سے گہرے سمندر کے ذریعے ایک مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبہ تیار تھا۔ ساوتھ ایشیاء گیس انٹر پرائز کی جانب سے تجویزہ کردہ 4ارب ڈالر کے پائپ لائن منصوبے میں پاکستان کو بائی پاس کیا گیا تھا۔ یہ منصوبہ ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبے میں سے نئی دہلی کے جغرافیائی، سیاسی اور سیکورٹی وجوہات کا بہانہ بنا کر پیچھے ہٹ جانے کے بعد بنایا گیا تھا۔ یہ منصوبہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون کے باہر سے ایران کی چابہار اور عمان کے راسالجیفان سے سمندری راستے سے 1ارب 10کروڑ اسٹینڈڑڈ کیوبک فیٹ یومیہ گیس گجرات کے پوربندر اور پھر ممبئی تک لانے کا تھا۔ مجوزہ پائپ لائن کو کم سیاسی خدشات کی وجہ سے حتمی شکل دی جارہی تھی۔ گزشتہ سال مئی میں وزارت پٹرولیم کو اس سلسلے میں ایک پریزنٹیشن بھی دینے کا دعویٰ کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ کی طرف سے فیصلے کے بعد صورت حال تبدیل ہو گئی۔ سمندری حدود میں اضافے سے پاکستان کو علاقے میں موجود سمندری وسائل پر بھی مکمل کنٹرول مل گیا۔ EEZ کے دائرہ کار کے تحت علاقے میں توانائی کی پیداوار، بشمول سمندری وسائل کے استعمال کے حوالے سے اسلام آباد کو خصوصی حقوق مل گئے۔ بھارت کی طرف سے جائزے میں کہا گیا کہ بھارت کے مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کا پاکستان بینفشری نہیں ہے، اس لئے پاکستان کی طرف سے بھارت کو پائپ لائن کو گزارنے کی اجازت ملنے کا امکان نہیں، جیسا کہ1995 میں عمان سے بھارت کو فراہم کرنے کے لئے پائپ لائن منصوبے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، کیونکہ وہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون سے گزرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت ساحلی ممالک کو 200ناٹیکل میل تک پانیوں پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر وہ اپنا حق ثابت کردیں تو 350ناٹیکل میل تک مزید حق مل جاتا ہے۔ دوسرا مسئلہ بھارت کے لئے یہ پیدا ہوا کہ گیس کمپریشن اسٹیشن کو عمانی ساحل سے 300کلومیٹر پر تعمیر کیا جانا تھا، جو پاکستان کی حدود میں ہے جس کے لئے اسلام آباد سے منظوری لینا ضروری ہے۔ 7مئی کو ایک ای میل ساوتھ ایشیاءگیس انٹر پرائز کی طرف سے کی گئی، جس میں اقوام متحدہ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر جواب مانگا گیا، مگر تاحال بھارت کے متعلقہ اداروں نے اس پر جواب نہیں دیا۔ آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے سے2009 میں بھارت سیکورٹی کے مسائل، گیس کی قیمتوں کا تعین اور گیس کے حجم کے ایشو اٹھا کر دستبردار ہوگیا تھا۔ ایران نے امریکی دباو میں آنے کا بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے سمندری حدود بڑھانے کے لیے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے سمندری حدود میں 50ہزار مربع کلومیٹر اضافہ کردیا تھا۔ پاکستان خطے کا پہلا ملک ہے جس کی سمندری حدود میں اضافہ کیا گیا ہے۔ 2005میں پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے سمندی حدود سے متعلق کمیشن یو این سی ایل او ایس میں 200سے 350بحری میل تک اپنی سمندری حدود میں اضافے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ 4سال بعد اقوام متحدہ نے اسے تسلیم کیا اور اس کا سروے مئی2009 میں کیا گیا، جس پر 50کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ سمندی حدود کی توسیع کے لیے تیار کیے جانے والے اس دعوے کی تیاری میں وزارتِ سائنس اور ٹیکنالوجی اور بحری جغرافیہ سے متعلق ادارے این آئی او نے مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے کمیشن نے پاکستان کی سمندری حدود میں 19مارچ کو 150بحری میل تک اضافے کی منظوری دی۔ سمندری حدود میں اضافے سے پاکستان کو اس علاقے میں موجود سمندری وسائل پر بھی مکمل کنٹرول مل گیا ہے۔



کالم



حرام خوری کی سزا


تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…