لاہور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب اتنے کمزور نہیں جتنا تصور کیاجارہاہے، وزیراعلیٰ بننے کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ اور بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ان کے کزن نے ان سے کیوں قطع تعلق کرلیا؟ حیرت انگیزانکشافات، تفصیلات کے مطابق معروف کالم نگارمحمد عامر خاکوانی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ نومنتخب حکومت اور وزیراعظم عمران خان کی گورننس کے حوالے سے دو مختلف تاثر مل رہے ہیں۔ یہ اب دیکھنے کا فرق ہے یا پھر عینک کے دونوں عدسوں سے
دو مختلف منظر نظر آ رہے ہیں یا یہ کہ دونوں ہی باتیں اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔ پنجاب کے لئے وزیراعلیٰ منتخب کرتے ہوئے کن باتوں کا خیال رکھا گیا، اس کے بارے میں ابھی تک کوئی نہیں سمجھ پایا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملنے کا اتفاق نہیں ہوا، مگرسینئر ایڈیٹروں سے ان کی ایک ملاقات ہوچکی ، ہمارے سینئر ساتھیوں نے عثمان بزدار کے بارے میں منفی تاثر نہیں دیا۔ان کو جاننے والے اکثر لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ ایک شریف، معقول آدمی ہیں اور اتنے کمزور بھی نہیں جتنا تصور کیا جا رہا ہے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ ڈی جی خان کے ایک صحافی دوست نے گپ شپ میں بتایا کہ وزیراعلیٰ کی اہلیہ اپنے شہر کے کالج میں پڑھاتی تھیں۔بزدار صاحب نے پہلے تو بیگم سے استعفے کا مطالبہ کیا ، ظاہر ہے خاتون خانہ پریشان ہوئی ہوں گی کہ وزیراعلیٰ آپ بنیں اور نوکری میں چھوڑ دوں۔ شنید ہے کہ پھر طویل رخصت کا حل نکالا گیا۔عثمان بزدار کے ایک بھائی کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پولیس میں ملازم تھا،بڑے بھائی نے غریب کی نوکری ختم کرا دی، ایک اور کزن سے بھی یہی مطالبہ کیا، وہ سرکاری ملازمت میں تھا۔ اسے کہا کہ عمران خان کا یہی ویڑن ہے ، سرکاری ملازمت رکھو یا مجھ سے تعلق۔اس نے کہا کہ آپ کی نوکری کچی اور میری ملازمت پکی ہے، اپنی وزارت اعلیٰ آپ چلائیں، ہم اس دوران آپ سے کوئی تعلق ہی نہیں رکھیں گے۔ معلوم نہیں کہ صحافی دوست کی یہ حکایت کس حد تک درست ہے ، مگر سن کر اچھا لگا۔ اگر اس طرح کا رویہ روا رکھا گیا تو پھر یقیناً اس کے اثرات بھی سامنے آ ئیں گے۔ عثمان بزدار کو بہرحال اپنی سلیکشن ابھی درست ثابت کرنا ہے۔
قبضہ مافیا کے اعلان کا انہوں نے جرات مندانہ اعلان کیا ہے۔ اس پر اگر وہ بھرپور طریقے سے عمل درآمد کرا دیتے ہیں تو پھر عوامی حمایت اورتائید انہیں حاصل ہوجائے گی۔ زلفی بخاری کا تقرر ابھی تک سمجھ نہیں آ سکا۔ ایک شخص جس کا نام ای سی ایل میں ہے، نیب تحقیقات کر رہی ہے، اس کو اوورسیز کا مشیر بنا دیاجانا حیرت انگیز امر ہے۔خبر آئی کہ ملیکہ بخاری نامی خاتون کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا سربراہ بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر کسی نے یہ بے پر کی چلا دی کہ
ملیکہ بخاری زلفی بخاری کی بہن ہیں۔ یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی، یہ بھی جھوٹ نکلا کہ بشریٰ بی بی کی بیٹی کو ویمن امپاورمنٹ کا مشیر بنایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اینٹی تحریک انصاف میڈیا سیل مسلسل فتنہ انگیز خبریں چلا رہے ہیں۔یہ ابھی پتہ چل نہیں سکا کہ ملیکہ بخاری کو کن خدمات کے باعث یہ عہدہ دینے کا سوچا جا رہا ہے۔ویسے تو اس سیٹ کے لئے خاتون کا بنانا بھی لازمی نہیں۔ پیپلزپارٹی نے فرزانہ راجہ اور ن لیگ نے ماروی میمن کو نوازا تھا۔
اس سیٹ کے لئے کسی ممتاز سماجی شخصیت کو بھی لگایا جا سکتا ہے، اخوت کے ڈاکٹرا مجد ثاقب، الخدمت کے عبدالشکور صاحب یا ڈاکٹر آصف جاہ جیسا کوئی۔ ایسا شخص جسے سماجی خدمت کے میدان میں تجربہ اور اس کی کریڈیبلٹی ثابت شدہ ہو۔ایسی کوئی بھی تقریری تحریک انصاف کی ساکھ دو بالا کر دے گی۔ دلچسپ بات ہے کہ تحریک انصاف کے اسی کنفیوزڈ تاثر کے ساتھ ساتھ بعض نہایت خوشگوار، اچھے اشاریے بھی مل رہے ہیں۔