مقبوضہ بیت المقدس(انٹرنیشنل ڈیسک )اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی جانب سے رواں سال منظور کردہ نام نہاد یہودی قومیت کے قانون کے خلاف مقبوضہ مغربی کنارے اور اندرون فلسطین میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے موقع پرتعلیمی اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر ٹریک
نہ ہونے کے برابر تھی۔خیال رہے کہ اسرائیل نے چند ماہ قبل ایک نیا قانون منظور کیا تھا۔جس کے تحت صہیونی ریاست کو پوری دنیا کے یہودیوں کا قومی وطن قرار دیا گیا تھا۔ فلسطینی عوام اور عالمی سطح پر اسرائیل کے اس متنازع قانون کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا، دریائے اردن کے مغربی کنارے ، شمالی اور جنوبی فلسطینی علاقوں میں بھی ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی جب کہ کاروباری طبقے نے بھی ہڑتال میں بھرپور ساتھ دیا۔ اسکول، جامعات اور دیگر پبلک ادارے بند رہے۔ناقدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناتھا کہ یہودی قومیت کا قانون صہیونی ریاست کو نسل پرست بنانے کی طرف ایک نئی پیش رفت ثابت ہوگا اور اس قانون پر عمل داری سے اسرائیل میں آباد غیر یہودی اقوام کے بنیادی حقوق پامال کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔تاہم اسرائیلی حکومت کا موقف ہے کہ وہ موجودہ اسرائیلی تشخص کو بحال کرنے کے لیے اس قانون کی منظوری تک پہنچی۔ البتہ ناقدین اسے عرب اقلیت کے خلاف نسل پرستی اور جمہوری اقدار کی نفی کا قانون قرار دیتے ہیں۔