کراچی(نیوزڈیسک) فالودہ فروش کے اکانٹ میں سوا 2 ارب روپے کی منتقلی کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور ایف آئی اے نے اکاؤنٹ منجمد کر کے نجی بینک کے 5افسران کو بینک سرکل میں طلب کر لیا ہے۔ذرائع ایف آئی اے کے مطابق فالودہ فروش عبدالقادر کا اکانٹ منجمد کر دیا گیا ہے جب کہ اکانٹ کھلوانے اور رقم منتقلی کی الگ الگ تفتیش کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اکانٹ کی عدالتی جےآئی ٹی اور ایف آئی اے الگ الگ تحقیقات کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ بینک اکانٹ کھولنے پر نجی بینک کے 5افسران کو بینک سرکل میں طلب کرلیا ہے جب کہ عبدالقادر کے نام پر جعلی اکانٹ کھولنے پر بینک افسران کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔ذرائع کے مطابق حکام نے قانونی ماہرین سے رائے طلب کرلی ہے کہ رقم منتقلی پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ کس پر ہوگا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون کے رہائشی اور فالودہ شربت بیچنے والے عبدالقادر نامی شہری کے اکانٹ میں سوا دو ارب روپے کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق اکانٹ 2014اور 2015کے دوران آپریشنل رہا اور اسی دوران رقم آئی جب کہ یہ رقم ایک بزنس گروپ کی ہے۔ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ پاکستان میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکانٹس کھولتے ہیں جن کو ٹریڈ اکانٹس کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔شہری قادر کے اکاونٹ میں رقم 2014اور 2015کے دوران آئی، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایک ایس ٹی آر یعنی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ 2016کے آخر میں ایف آئی اے کو بھیجی تھی۔2016کے آخر میں بھیجی گئی ایس ٹی آر پر ایف آئی اے نے شہری کو طلب کیا اور تفصیلات حاصل کیں۔ذرائع نے بتایا کہ جس بزنس گروپ نے شہری کے نام پر اکانٹ کھولا، اس کے عہدیداروں کو بھی طلب کیاجاچکا ہے۔ذرائع کے مطابق اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں، دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔