بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان اگر ان تین شعبوں پر توجہ دے تو پاکستان کو ایک بڑی معاشی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا،ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 30  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ ترقی یافتہ قوموں کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہاں پر بے ایمانی،نقل کلچر،اقرباپروری اور سفارش نہیں ہیں۔ دنیا بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے ہمیں عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے،ہمارا تعلیمی نظام 60 کی دہائی سے پہلے بہترین تھا۔ پاکستان میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کریں۔

مجھے خوشی ہے کہ جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ میں عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تحقیق وتدریس کا عمل جاری ہے جو لائق تحسین اور ڈاکٹر عابد اظہر کی قیادت کی بدولت مذکورہ انسٹی ٹیوٹ کامیابی کے منازل تیزی سے طے کررہاہے جس کی بدولت مذکورہ انسٹی ٹیوٹ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنا ایک مقام اور پہچان رکھتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام سینٹر ہذا کی سماعت گاہ میں منعقدہ ’’تیسرے مقابلۂ پوسٹر سازی برائے ایم فل و پی ایچ ڈی طلبہ 2018 ء ” کی اختتامی اور تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مذکورہ مقابلے میں پہلی پوزیشن سہیل احمدجبکہ دوسری پوزیشن حِباسلیم اور تیسری پوزیشن حرا یعقوب نے حاصل کی۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے لہذا فی الفور تعلیمی اصلاحات کی ضرورت ہے جن پر ملک بھر میں عملدرآمد کیا جائے تاکہ ہمارے طلبہ اپنی صلاحیتوں کا بھر پو راستعمال کرتے ہوئے ملک وقوم کا نام روشن کرسکیں۔عصر حاضر سائنس وٹیکنالوجی کے شعبہ میں ترقی کا دور ہے جس میں بائیوٹیکنالوجی کے شعبہ کی کمرشل اور معاشی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور اسے ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں استعمال کرنے کی ضروت ہے۔فصلوں اور ادویات کی پیداوار میں اضافے اور ان کے معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر کم سے کم قیمت میں تیار کرنے کے لئے دنیا بھر میں استعمال کئے جانے والے آلات اور طریقہ کار کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جہاں بھی جائیں آلات کا استعمال، ان پر عبوراوراصولوں کے بارے میں معلومات ہونی چاہیئے یہی کامیابی کا راستہ ہے۔جو طلبہ بیرون ممالک جاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ ان دو تین سالوں میں خوب محنت کریں کیونکہ ان کی یہ محنت پھر زندگی بھر ان کے کام آئے گی۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ جامعہ کراچی کے تمام شعبوں کو چاہیئے کہ وہ ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کی جانب سے اپنے طلبہ کو ان کے خیالات اورکام کو پیش کرنے کے لائق تحسین کاوش کی تقلید کریں۔

سائنسی علم کو ریسرچرز اور نان ریسرچرز تک پہنچانا بیحد ضروری ہے،پاکستانی طلبہ اپنی صلاحیتوں سے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی اپنا لوہا منواچکے ہیں۔جامعہ کراچی اپنے طلبہ کو ان کی قابلیت اور صلاحیتوں کے اظہار کے بھر پورمواقع فراہم کرتی ہے۔پاکستان کے ہرشعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے تاکہ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں کا مقصد تربیت ہے اور یہ تربیت ہم اپنے طلبہ اور آنے والے سائنسدانوں کے لئے تواتر سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ

ہم اپنے طلبہ کو وہ تمام سہولیات اور تربیت فراہم کریں کہ دنیا بھر میں کہیں بھی وہ سر اُٹھاکرکھڑے ہوسکیں۔مذکورہ ادارہ صرف کراچی کا نہیں بلکہ پورے ملک سے یہاں پر طلبہ حصول علم کے لئے آتے ہیں،یہاں پر طلبہ کو ان کی قابلت اور میرٹ کے مطابق خواہ اس کا تعلق کہیں سے بھی ہو داخلہ دیا جاتاہے۔دنیا بھر میں مقابلہ صرف اس بات پر ہوتاہے کہ آپ کتنے اہل ہیں،یہ نہیں دیکھا جاتاکہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے بلکہ صرف یہ دیکھا جاتاہے کہ آپ کی قابلیت کتنی ہے۔ہمارے طلبہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں جب بھی کسی مقابلے میں شرکت کرتے ہیں تو وہ انعامات اورنمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں جو لائق تحسین ہے۔

سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ مذکورہ ادارے کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی اور منفرد ہونے کی وجہ میرٹ ہے،مجھے یہ دیکھ کر انتہاء مسرت ہوتی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر کی قیادت کی بدولت مذکورہ انسٹی ٹیوٹ دن بدن ترقی کی منازل طے کررہاہے کیونکہ مذکورہ انسٹی ٹیوٹ میں تمام فیصلے میرٹ کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں جو اس کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔جامعہ کراچی کی رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر تسنیم آدم علی نے کہا کہ پاکستان میں اگر انقلاب آئے گا تووہ طلبہ کے ذریعے آئے گا،پاکستان اگر زراعت، فشریز اور سیاحت کے شعبوں پر توجہ دے تو پاکستان کو ایک بڑی معاشی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔انسٹی ٹیوٹ ہذا کی طرف سے مذکورہ مقابلے کا اہتمام وقت کی اہم ضرورت ہے،ہمیں اپنے طلبہ کو ایک بہتر تعلیم اور تحقیق کا ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ریسرچ کے شعبے میں ترقی کے لئے ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کا رلایا جائے۔نوجوانوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنے سے ہی معاشی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…