اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت کو کمرشل بینکوں نے قرض دینے سے انکار کردیا، بینکوں نے وزیر خزانہ اسد عمر کو دیے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پہلے ہی حکومت کو 600 ارب روپے کا قرضہ دے چکے ہیں، اب مزید قرضہ نہیں دے سکتے۔ مالی مشکلات میں گھری ہوئی حکومت کو یہ بینکوں کی جانب سے بڑا جھٹکا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ نے بینکوں سے گردشی قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے 50 ارب روپے کا قرض مانگا تھا، جس پر کمرشل بینکوں نے انکار کر دیا۔ دوسری جانب بیرونی قرض ادائیگیوں اور تجارتی وکرنٹ اکاونٹ خسارے کے باعث ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائرپر دباؤ بڑھ گیا، ایک ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر مزید26کروڑ86لاکھ ڈالر کی کمی سے15ارب52کروڑ15لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے جس میں مرکزی بینک کے ذخائرمیں29کروڑ26لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی سے مرکزی بینک کے پاس ذخائر کی مالیت 9ارب3کروڑ62لاکھ ڈالر رہ گئے البتہ دیگر کمرشل بینکوں کے ذخائر میں2کروڑ40لاکھ ڈالرکا اضافہ ہوا ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمارکے مطابق19ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے مجموعی ذخائرمیں26کروڑ86لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر15ارب 79کروڑ1لاکھ ڈالرسے گھٹ کر15ارب52کروڑ15لاکھ ڈالرہوگئے جس میں اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر کی مالیت میں29کروڑ26لاکھ ڈالرکی کمی ہوئی جس سے مرکزی بینک کے ذخائر9ارب 32کروڑ88لاکھ ڈالرسے گھٹ کر9ارب 3کروڑ62لاکھ ڈالر رہ گئے جب کہ دیگر کمرشل بینکوں کے ذخائر میں2 کروڑ 40لاکھ ڈالرکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے کمرشل بینکوں کے ذخائر6ارب46کروڑ13لاکھ ڈالرسے بڑھ کر6ارب48کروڑ53لاکھ ڈالر ہوگئے ۔اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی قرض ودیگر ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے جس کو معاشی ماہرین تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔