واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک )امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر عائد پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین کے نئے فیصلے پر شدید جھنجھلاہٹ اور گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین کے فیصلے کے مطابق ایسا طریقہ کار اپنایا جائے گا جس کے ذریعے غیر ملکی کمپنیاں ایران پر امریکا کی جانب سے دوبارہ سے عائد اقتصادی پابندیوں سے بچ سکیں گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق
پومپیو نے باور کرایا کہ یہ اقدام دہشت گردی کی سرپرستی میں سرفہرست ریاست کے طور پر ایران کی پوزیشن کو مضبوط بنا دے گا۔یورپی یونین نے پیر کی شام نیویارک میں ہونے والے ایک اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے اور امریکی پابندیوں سے اجتناب کے لیے ایک متبادل نظام قائم کیا جائے گا۔ اس کا مقصد 2015ء میں دستخط ہونے والے ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے باوجود سمجھوتے کو بچانا ہے۔ مذکورہ اجلاس میں یورپی یونین کے علاوہ ایران، روس اور چین نے شرکت کی۔تاہم اس میکانزم نے امریکی وزیر خارجہ کو چراغ پا کر دیا۔ انہوں نے نیویارک میں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی مخالف لوبی کے سامنے ایک اجلاس میں یہاں تک کہہ دیا کہ ہم جوہری ایران کے خلاف متحد ہیں،پومپیو نے کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ بدعنوان ملاؤں اور پاسداران انقلاب کو جب اس نئے میکانزم کی خبر ملی ہو گی تو وہ آج کیسے ہنس رہے ہوں گے۔پومپیو کے مطابق اگر ایرانی نظام یہ سمجھتا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز پر پوری ملکیت رکھتا ہے تو وہ اچھی طرح سے جان لے کہ امریکا اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے مفادات پر ہونے والے حملوں کا جواب دے گا۔ پومپیو کا اشارہ بصرہ میں 8 ستمبر کو امریکی قونصل خانے پر گولہ باری اور 7 ستمبر کو بغداد کے گرین زون میں راکٹوں کے گرنے کی طرف تھا۔ ان دونوں کارروائیوں میں “ایران نواز قوتوں” کا ہاتھ ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔