اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے درجنوں اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی تجویز مسترد اور بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی حمایت کر دی، وزارت تجارت نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کسٹمز ڈیوٹی میں کمی سے ٹیکس محصولات میں5ارب روپے کا نقصان ہوگا، برآمدات بڑھانے کیلئے500اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے،کسٹمز ڈیوٹی میں اضافے سے برآمدات میں کتنا اضافہ ہوگا یہ نہیں بتا سکتے،
پاکستانی انڈسٹری میں بجلی دوسرے ممالک کی نسبت مہنگی ملتی ہے جس کے باعث اشیا کی قیمت زیادہ ہوتی ہے، نان ٹیکس فائلرز کی بنک ٹرانزیکشن پر ریٹ 0.4سے بڑھا کر0.6فیصد کر دیا گیا ہے،سی سی سے بڑی گاڑیوں پر فیڈرال ایکسائز ڈیوٹی 10سے بڑھا کر20فیصد کر دی گئی ہے، سینیٹرہارون اختر نے کہا کہ انکم ٹیکس معاملات پر حکومت کو عدالتوں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، نظر ثانی شدہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کم کیا گیا ہے۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر، سینیٹر شیخ عتیق، سینیٹر محمد اکرم، سینیٹر مصدق ملک، سینیٹرہارون اختر اور وزارت خزانہ کے حکام نے شرکت کی اجلاس میں ضمنی ترمیمی فنانس بل 2018 پر غوروخوض کیا گیا۔حکام وزارت تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے500اشیا پر سٹم ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ خام مال پر کسٹم ڈیوٹی کم کرنے سے مقامی صنعتوں کو فائدہ ہوگا ۔ برآمدات بڑھانے کیلئے34اشیا پر بھی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی تجویز دی ہے۔کسٹمز ڈیوٹی میں کمی سے ٹیکس محصولات میں5ارب روپے کا نقصان ہوگا۔پاکستانی انڈسٹری میں بجلی دوسرے ممالک کی نسبت مہنگی ملتی ہے جس کے باعث اشیا کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔بھارت، بنگلادیش،
سری لنکا اور دیگا ممالک میں انڈسٹری کیلئے بجلی ٹیرف کم ہے۔کسٹمز ڈیوٹی میں اضافے سے برآمدات میں کتنا اضافہ ہوگا یہ نہیں بتا سکتے۔چینی مصنوعات پاکستان میں کم قیمت پر فروخت ہو رہی ہیں جس سے مقامی انڈسٹری کو نقصان ہوتا ہے اور پیداوار کم ہوتی ہے۔ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ مقامی صنعتوں کی ان پٹ کاسٹ کم کرنا اور برآمداد کو بڑھانا حکومت کی ترجیح ہے۔کمیٹی آڑکان نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرنی ہے تو تما اشیا پر ختم کریں۔ منتخب اشیا پر
کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے سے اپنے لوگوں کو نوازنے کا تاثر آتا ہے۔کمیٹی نے درجنوں اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی تجویز مسترد کر دی۔ سینیٹر ہارون اختر نے کہا کہ نظر ثانی شدہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کم کیا گیا ہے۔تنخواہدار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 25سے کم کر کے20فیصد کیا جائے۔ بزنس آمدن پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 29سے کم کر کے 25فیصد کیا جائے۔ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نئے انکم ٹیکس ریٹس کا اطلاق یکم جولائی2018سے ہوگا۔
جن کا 3ماہ کا ٹیکس کٹ چکا ہے اسے بعد میں ایڈجسٹ کر لیں گے۔اس پر سینیٹر ہارون اختر نے کہا کہ انکم ٹیکس معاملات پر حکومت کو عدالتوں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ یکم جولائی سے نئے انکم ٹیکس ریٹس کا اطلاق ہوا تو عدالت جاؤں گا۔کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نان ٹیکس فائلرز کی بنک ٹرانزیکشن پر ریٹ 0.4سے بڑھا کر0.6فیصد کر دیا گیا ہے۔
برآمدی صنعتوں کو ترجیح دینا حکومت کی ترجیح ہے۔ نان ٹیکسن فائلرز کے خلاف معاشرے میں اتفاق رائے پیدا ہورہا ہے۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ 50ہزار سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔قائمہ کمیٹی نے بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی حمایت کر دی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ1800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر فیڈرال ایکسائز ڈیوٹی 10سے بڑھا کر20فیصد کر دی گئی ہے۔