کراچی(این این آئی)پاکستان کی جانب سے چین پاکستان راہداری منصوبہ(سی پیک)میں سعودی عرب کو بطور تیسرے شراکت دار شامل کرنے کی پیشکش کے بعد حکام کی جانب سے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام اور اسٹیل سیکٹر میں بھی بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش کئے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کو گوادر میں آئل سٹی کے قیام کی پیشکش کے ساتھ ساتھ سعودی سرمایہ کاروں کو حب اور اس سے ملحقہ علاقے میں بھی آئل ریفائنری کے قیام کی پیشکش کی جاسکتی ہے ۔
واضح رہے کہ حب میں کوسٹل ریفائنری اور خلیفہ ریفائنری کے منصوبے پہلے ہی زیر غور تھے ،تاہم سعودی عرب کی سی پیک منصوبے میں بطور تیسرے فریق شرکت کی صورت میں ریفائنری کے قیام کے منصوبوں میں بھی سعودی عرب کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔آئل سیکٹر کے علاوہ سعودی عرب کو سٹیل سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کی دعوت دینے پر غور کیا جارہا ہے ،کراچی میں 11لاکھ ٹن سالانہ سٹیل تیار کرنے کی صلاحیت رکھنے والی الطوارقی سٹیل ملز کے ساتھ ساتھ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے حوالے سے بھی سعودی سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لیا جاسکتا ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان سٹیل اور الطوارقی سٹیل ملز کی مجموعی پیداواری استعداد 22لاکھ ٹن سالانہ ہے اور یہ دونوں سٹیل ملز گزشتہ تین برسوں سے بند پڑی ہیں،الطوارقی سٹیل ملز گیس کی عدم فراہمی جبکہ پاکستان سٹیل ملز بھی گیس کی بندش اور دیگر انتظامی و مالی مسائل کے باعث جون 2015سے بند پڑی ہے ،بلوچستان کے بعض اضلاع میں حالیہ دنوں تیل کے ذخائر کی دریافت اور مستقبل میں ایسے مزید ذخائر ملنے کے پیش نظر حکام کی خواہش ہے کہ بلوچستان میں جلد از جلد آئل ریفائنری کا قیام عمل میں لایا جائے اور پٹرولیم مصنوعات کی در آمدات کے بجائے زیادہ سے زیادہ انحصار مقامی طور پر تیار کردہ پٹرولیم مصنوعات پر کیا جاسکے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے اعلی سطح سعودی وفد کی جانب سے بھی الطوارقی اسٹیل ملز کے معاملات زیر بحث لائے جاسکتے ہیں اور پاکستان حکومت سے الطوارقی سٹیل ملز کو گیس کی فراہمی کے ذریعے بحال کرنے کی درخواست بھی کی جاسکتی ہے ۔