فیصل آباد (نیوز ڈیسک) فیصل آباد کے میڈیکل کالج کے پروفیسر کی جانب سے مسلسل تین سال ہراساں کی جانے کے بعد لڑکی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ اس لڑکی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پروفیسر کے چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد کی طالبہ مہوش امین نے پروفیسر کا چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ مجھے گزشتہ تین سالوں سے میرے ٹیچر اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم راجہ فرانزک میڈیسن پی ایم سی فیصل آباد مبینہ طور پر ہراساں کر رہے ہیں اور میرے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ طالبہ نے کہا کہ انہوں نے اس مقدم پیشے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، انہوں نے غیر اخلاقی اور شرمناک حرکات کرکے ڈاکٹرز کمیونٹی کو شرمندہ کر دیا ہے اور انہوں نے استاد اور شاگرد کے تعلق کو بھی ریزہ ریزہ کر دیا ہے۔ طلبہ مہوش امین نے کالج انتظامیہ اور کمیٹی سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف جلد از جلد کارروائی عمل میں لائی جائے اور کسی دباؤ کے بغیر شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ ان کے اس رویے کا شکار ہونے والی دیگر لڑکیوں کو بچایا جا سکے، اس موقع پر طالبہ نے کہا کہ آپ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں، اگر میں جھوتی ثابت ہوں تو مجھے سزا دیں۔ طالبہ نے کہا کہ آپ ان کا واٹس ایپ چیک کریں جبکہ میرے پاس بھی ان کے پیغامات موجود ہیں، آپ اگر چاہیں گے تو میں وہ آپ کے سامنے پیش کر دوں گی۔ اس موقع پر طالبہ مہوش امین نے کہا کہ اگر کمیٹی کی طرف سے شفاف کاررائی نہ کی گئی تو وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ایف آئی اے کو درخواست دیں گی اس کے علاوہ پاکستان کے تمام میڈیا چینلز پر پروفیسر کی اصلیت کھول کر رکھ دوں گی اور اپنی آخری سانس تک ان کے خلاف جنگ لڑوں گی۔
طالبہ نے اپنی اس پوسٹ کے بعد ایک اور پیغام میں کالج کی ان لڑکیوں سے جن کو پروفیسر نے ہراساں کیا ہے اپنی کہانیاں مسیج کرنے کے لیے کہا۔ یہ معاملہ یہاں پر ہی ختم نہیں ہوا بلکہ طالبہ مہوش حیات نے چند سکرین شاٹ پوسٹ کیے جو انہیں ڈاکٹر خرم اور ان کی ٹیم کی طرف سے پیغام موصول ہوئے تھے، جس پر طالبہ مہوش امین نے کہا کہ آپ مجھے ڈرانے اور کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کو آپ مجھے اس سے مزید مضبوط کر رہے ہیں۔