بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بے وقت بھوک لگنے پر کبھی یہ چیز نہ کھائیں

datetime 13  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سموسے کھانا کس کو پسند نہیں ہوگا، پاکستان میں تو بے وقت بھوک کو مٹانے کے لیے اسے بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اسے کھانا پسند ہے تو کبھی سوچا کہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے یا کہیں مختلف امراض کا باعث تو نہیں بنتا؟ کبھی کبھار اسے کھانا تو ٹھیک ہے مگر اسے عادت بنالینا درحقیقت متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ پکوان کہانی: سموسہ جی ہاں

واقعی سموسے صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ میدے کا استعمال سموسے میدے سے تیار کیے جاتے ہیں اور یہ جز صحت کے لیے کسی قسم کے فائدے کا حامل نہیں، بلکہ اسے زیادہ مقدار میں جزو بدن بنانا میٹابولک امراض، بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے اور امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ بہت زیادہ گھی کا ہونا سموسے کے ہر ٹکڑے کا منفرد مزہ گھی کی بدولت ہوتا ہے، اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ضرورت سے زیادہ گھی کا استعمال صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ٹرانس فیٹ اگر طبی ماہرین کسی غذا کو سب سے نقصان دہ قرار دیتے ہیں تو وہ ٹرانس فیٹس ہیں، جو صحت کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے بلکہ صحت کو مسلسل نقصان پہنچاتے ہیں جو کہ توند نکلنے کا باعث بھی بنتا ہے جوکہ آج کل بیشتر افراد کا بڑا مسئلہ ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ڈیپ فرائی سموسوں کو کئی بار تیل میں تلا جاتا ہے تاکہ انہیں گرم رکھا جاسکے، جب تیل میں کوئی چیز ڈیپ فرائی کی جاتی ہے تو ایسے ٹرانس فیٹ بنتے ہیں جو کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو ڈاکٹر سب سے پہلے تلی ہوئی اشیاء سے دوری کا مشورہ دیتے ہیں۔ بہت زیادہ نمک سموسے کے پیڑے اور اس میں بھرے جانے والے بھرتے سب میں نمک بہت زیادہ مقدار میں ہوتا ہے تاکہ اسے ذائقہ دار بنایا جاسکے۔ اگر اتنا نمک روز جسم کا حصہ بنے۔

تو نیند کے مسائل، جلد کی خرابی، بلڈ پریشر اور دیگر متعدد مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نمک جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ کاربوہائیڈریٹس کی بھرمار میدہ اور آلو سموسے کے لازمی اجزاء ہیں اور جب آلوﺅں کو بہت زیادہ گھی، نمک اور میدے کے ساتھ تلا جاتا ہے تو وہ صحت بخش نہیں رہتے۔ بہت زیادہ کیلوریز سموسوں میں بہت زیادہ چیزیں ہوتی ہیں تاکہ بے وقت بھوک کی تشفی ہوسکے اور اسے خوب تلا بھی جاتا ہے جس کے نتیجے میں کیلوریز بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگے روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر ایک سموسہ کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، مگر یہ غلط فہمی ہے، اس کے نتیجے میں موٹاپے کا امکان بڑھ جاتا ہے خاص طورپر توند نکلنے کا امکان تو بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کن امراض کا خطرہ بڑھتا ہے؟ اگر اسے روز یا ہفتے میں ایک بار بھی کھانا عادت بنالیا جائے تو بھی ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، خون کی شریانوں کے مسائل وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔  یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…