اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ذوالفقارعلی بھٹوکو قاتلانہ حملے سے بچانے والا رکشہ ڈرائیور روشن علی طویل علالت کے بعدبلاول بھٹوزرداری اورآصف علی زرداری سے ملاقات کی حسرت لئے مالک حقیقی سے جاملا۔ روشن علی نے نواب محمداحمدخاں کے قتل کااعتراف کرکے اور پاکستان قومی اتحادکے سربراہ مولانامفتی محمودپرکھڈیاں خاص میں جلسہ عام کے دوران قاتلانہ حملہ کرنے پر بھی شہرت حاصل کی تھی۔ روشن علی کوآبائی قصبہ کھڈیاں خاص میں سپردخاک کر دیا گیا۔نمازجنازہ میں پیپلزپارٹی کاکوئی اہم رہنما شریک نہ ہوا۔محلہ رحمن آبادکھڈیاں خاص کے رہائشی روشن علی رکشہ والے نے ایوبی دورحکومت میں 1969 ء میں ناصرباغ لاہور میں ہونے والے جلسہ عام میں حکومتی اہلکاروں کے ذوالفقارعلی بھٹو پر دوران تقریرقاتلانہ حملہ کرنے پربھٹوکو رکشہ میں بٹھاکر تنگ گلیوں سے ہوتے ہوئے فلیٹیزہوٹل میں بحفاظت پہنچا کرشہرت پائی۔ جب ذوالفقارعلی بھٹو وزیراعظم ،ملک غلام مصطفی کھرگورنرپنجاب اورمحمدحنیف رامے پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے۔توگورنرہاﺅس لاہورمیں ایک باقاعدہ تقریب منعقدکی گئی۔ جس میں وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوبھی شریک تھے۔اورروشن علی رکشہ والاکوخصوصی طورمدعوکیاگیا۔ وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹونے خودروشن علی کاتعارف اپنے تمام وزراء سے کرایا۔ جب ذوالفقارعلی بھٹوکونواب محمداحمدخاں قتل کیس میں گرفتار کرکے مقدمہ چلایاگیاتوروشن علی رکشہ والاایک وکیل کاجعلی کلرک بن کرجسٹس مولوی مشتاق کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے دوران پہنچا اورباآوازبلنداقرارکیاکہ نواب محمداحمدخاں کوذوالفقارعلی بھٹونے نہیں بلکہ میں نے ایف سی کے اہلکاروں کے ساتھ ملکر قتل کیاہے۔
مزید پڑھیے:دماغ کے 14راز جو آ پ نہیں جانتے
فوجی عدالت نے روشن علی کواس اعتراف جرم کی پاداش میں ایک سال قیدبامشقت اوردس کوڑوں کی سزاسنائی۔محترمہ بے نظیربھٹونے وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالاتوحج عمرہ پرروشن علی رکشہ والاکوبھی ساتھ لیکر گئی تھیں۔