اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

امداد معطل کرنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی عمران خان کو ایک اور سنگین دھمکی ،چین سے بڑھتے تعلقات بھی کھٹکنے لگے

datetime 3  ستمبر‬‮  2018 |

واشنگٹن(آن لائن) امریکی حکومت اور نئی پاکستانی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں آنے کے بعد واشنگٹن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ اگر پاکستان امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے افغانستان کے حوالے سے امریکی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امن کے حصول کے لیے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباؤ کے ذریعے کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے۔

اس حوالے سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے گی۔اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گزشتہ ہفتے واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچا دیا تھا جب امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ابتدا میں پاکستانی حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے موقف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔اس حوالے سے دوسرا پیغام اس وقت دیا گیا جب رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی سیکریٹری مائیک پومپیو اور امریکی ملٹری چیف اسلام آباد جا کر پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف موثر کردار ادا کرنے کے لیے زور دیں گے۔بعد ازاں 2 روز قبل پینٹاگون نے امریکا کی افغان حکمت عملی کی حمایت میں فیصلہ کن اقدامات نہ کرنے کا الزام لگا کر پر پاکستان کو فراہم کی جانے والی 30 کروڑ ڈالر امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔اس حوالے سے واضح موقف اپناتے ہوئے امریکی اسسٹنٹ آف ڈیفنس فار ایشیئن اینڈ پیسِفک سکیورٹی افیئرز ’رینڈال جی شیریور‘ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں امریکی جنگ ختم ہونے سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد کی بحالی ممکن نہیں اور اس سلسلے میں مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

کیوں کہ واشنگٹن کو چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات پر سخت تشویش ہے‘۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امداد میں کٹوتی کرنے اور پاکستان پر طالبان سے تعلقات کے حوالے سے دباؤ بڑھانے کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ اس سے دہشت گردی کے نیٹ ورک سے نمٹنے کے لیے انہیں مذاکرات کی میز پر لانا ممکن ہوسکے گا۔دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی حکومت، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کو پالیسی کی تشکیل کیلئے مناسب وقت دینا چاہتی ہے۔امریکی حکومت کی افغانستان میں جنگ ختم کرنے کی خواہش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 17 سال ایک طویل عرصہ ہوتا ہے کسی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے، ضروری ہے کہ اب اسے ختم کردیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ اسے ختم کردیا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…