دبئی۔۔۔۔ سابق آسٹریلوی بیٹسمین اور موجودہ کمنٹیٹر ڈین جونز کا کہنا ہے کہ آئندہ برس ورلڈ کپ میں پاکستان کو بیٹنگ میں مسائل درپیش ہوں گے، آسٹریلیا سے سیریز میں سرفراز احمد بہترین بیٹسمین کے طور پر ابھر کر سامنے ا?ئے لیکن وہ ٹرافی پانے کیلیے کافی نہیں ہوں گے۔شاہد آفریدی کو آگے بڑھ کر کچھ خاص پرفارمنس دکھانا ہوگی، 1992 کی فتح میں پاکستان کیلیے رمیز، عاقب ، انضمام اور وسیم اکرم نے عمدہ کھیل پیش کیا تھا، کپتان عمران خان نے بھی چوتھی پوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کیلیے خاصے رنز اسکورکیے،اگرچہ اس وقت پاکستان کا آغاز اچھا نہیں تھا لیکن ٹیم نے بتدریج ردھم پاتے ہوئے ٹرافی کواپنے قبضے میں کرلیا، کھلاڑیوں نے تیزی سے کنڈیشنز سے خود کو ہم آہنگ کیا اور کچھ قسمت بھی مہربان رہی، انگلینڈ سے میچ میں موسم کا فائدہ ملا لیکن بہرحال اس وقت پاکستانی بیٹسمینوں نے اپنا کام بخوبی انجام دیا لیکن مجھے موجودہ پاکستانی بیٹنگ لائن دباؤ کا شکار نظر آتی ہے۔نوجوان اوپنر احمد شہزاد کو مشورہ دیتے ہوئے ڈین جونز نے کہا کہ اسے اپنی دفاعی تکنیک کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وہ پچھلے قدموں پر رہتے ہوئے تو دفاع بخوبی کرلیتا ہے لیکن اگلے قدموں پر ایسا کرنے میں کچھ خامیاں ہیں، وہ کریز کے گردکچھ زیادہ گھومتا رہتا ہے، احمد شہزاد اچھا پلیئر اور مزید بہتری کے قابل ہے، اسے باتوں سے زیادہ میدان میں پرفارمنس پر زور دینا چاہیے، ساتھی پلیئرز آپ کو اس وقت عزت دیں گے جب میدان میں جاکر رنز بھی بنائیں، لیکن جب ا?پ ناکام رہیں اور وکٹ کیپر زیادہ رنز بنالیتے ہیں تو پھر ا?ئینے کے سامنے جاکر خود سے پوچھنا چاہیے کہ بہترین بیٹسمین بننے کیلیے مجھے کیا کرنا ہوگا۔