اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے مرکزاور پنجاب میں حکومت بنانے کے بعد وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کرپشن کو ملک کیلئے ناسور قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا تاہم یہ دعوے اب وقت گزرنے کے ساتھ ڈھکوسلہ ثابت ہونے لگے ہیں۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بننے کے بعد عثمان بزدار نے
سب سے پہلے جو اعلان کیا تھا وہ صوبے سے کرپشن کے خاتمے کا تھا تاہم کرپشن کے خلاف اعلانات کرنے کے باوجود وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی کابینہ میں ایک ارب سے زائدکے کرپشن سکینڈل کے ملزم چوہدری ظہیر الدین کو شامل کر لیا ہے۔ چوہدری ظہیر الدین کے خلاف 2015میں محکمہ اینٹی کرپشن میں اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری اراضی پر قبضہ اور کرپشن کا مقدمہ درج ہوا،اس کے بعد تفتیش میں چوہدری ظہیر الدین انکے بھائی چوہدری اختر اور اہلیہ زاہدہ ملوث قرار دئیے گئے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق فیصل آباد میں جی ٹی ایس اور محکمہ انہار کی کی مہنگی ترین 5کنال 5مرلے زمین پر چوہدری ظہیر الدین اور ان کے بھائی نے قبضہ کر کے التیمور فلائنگ کوچ کے نام سے پرائیویٹ اڈہ بنایا۔ زمین کا کچھ حصہ پرائیویٹ مالکان کا تھا مگرچوہدری ظہیر الدین کی اہلیہ زاہدہ کو اس کا مالک ظاہر کر کے سرکار سے 84لاکھ روپے سے زائد کی رقم دلوائی گئی ۔ انکوائری رپورٹ آنے کے باوجود سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کے قریبی رشتہ دار ہونے پر ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اب وہ دوبارہ حکومتی جماعت کا حصہ ہیں۔واضح رہے کہ چوہدری ظہیر اس سے قبل مسلم لیگ ق میں شامل تھے اور ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز تھے۔ چوہدری ظہیر الدین نے بنی گالا میں جہانگیر ترین اور علیم خان کی موجودگی میں عمران خان سے ملاقات میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔