بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک)عراق کے صدر فواد معصوم نے نئی پارلیمان کا 3 ستمبر کو پہلا اجلاس طلب کر لیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق میں مئی میں منعقدہ عام انتخابات میں ووٹروں نے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا تھا۔ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کی شکست کے بعد عراق میں یہ پہلے عام انتخابات تھے لیکن ہاتھوں سے ووٹوں کی گنتی میں تین ماہ کی تاخیر کی
وجہ سے حتمی نتائج کے اعلان میں بھی تاخیر ہوئی ہے ۔الیکٹورل کمیشن نے اگست کے اوائل میں ہاتھوں سے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد پارلیمانی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کیا تھا ۔عراق کی وفاقی سپریم کورٹ نے 19 اگست کو ان نتائج کی توثیق کردی تھی۔اس کے بعد عراقی صدر پندرہ روز کے اندر نومنتخب پارلیمان کا پہلا اجلاس بلانے کے پابند تھے۔اس نومنتخب پارلیمان میں کسی ایک سیاسی بلاک کو نئی حکومت کی تشکیل کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے اور مختلف سیاسی دھڑے مل کر اب ایک بڑے پارلیمانی بلاک کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں۔فواد معصوم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ صدر نے تمام سیاسی گروپوں کے ساتھ متعدد مرتبہ تفصیلی بات چیت کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنے سیاسی سمجھوتوں کو حتمی شکل دیں تاکہ آئینی تقاضوں کو پورا کیا جاسکے۔ارکان اسمبلی اپنے پہلے اجلاس میں نئے اسپیکر اور دو ڈپٹی اسپیکروں کا انتخاب کریں گے۔اس کے بعد وہ نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ پھر صدر سب سے بڑے بلاک کے لیڈر کو بطور وزیراعظم نئی حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔ شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے زیر قیادت سائرون اتحاد نے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔تاہم وہ دوسرے سیاسی بلاکوں کے ساتھ مل کر نئی حکومت تشکیل دیں گے۔