پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

سعودی عرب نے مشکل میں پھنسے پاکستان سے امداد کے بدلے بڑا کام لینے کا فیصلہ کر لیا، انتہائی تشویشناک شرط عائد، بڑا دعویٰ کر دیا گیا

datetime 27  اگست‬‮  2018 |

ریاض (نیوز ڈیسک) عام انتخابات میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی اور اس نے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہو چکے ہیں، ایشیا ٹائمز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان دہشت گردی کے خلاف اتحاد کی حمایت کریں۔

ایشیا ٹائمز کے مطابق سعودی حکمران چاہتے ہیں کہ عمران خان کھلے عام سعودی عرب کی قیادت میں بنے اسلامی عسکری اتحاد کی حمایت کریں اور سعودی حکومت نے اپنی یہ خواہش حالیہ ملاقاتوں کے دوران پاکستانی قیادت تک بھی پہنچا دی ہے، اس موقع پر تازہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب منگل کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی منیٰ میں ملاقات ہوئی، میجر جنرل آصف غور نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ سعودی ولی عہد نے پاکستان کی نئی حکومت کی حمایت اور اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینئر عسکری حکام نے تصدیق کی کہ کئی محاذوں پر پاکستان کے سعودی عرب سے تعاون پر بات چیت ہوئی جس میں ریاست کی سکیورٹی بھی شامل تھی، اس دوران اسلامی فوجی اتحاد پر بھی بات چیت ہوئی جس کے سربراہ پاک فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف ہیں اور سعودی عرب چاہتا ہے کہ اس میں نئی پاکستانی حکومت بھی شامل ہو۔ ایک سینئر سفارت کار نے ایشیاء ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ سعودی قیادت چاہتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کھلے عام اس اتحاد کی حمایت کریں کیونکہ انہیں ان کے خیال میں ایسا کرنے سے پوری دنیا میں اتحاد کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا جس پر پہلے ہی ایک مخصوص گروپ کے خلاف ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ اسلامی اتحاد میں عراق اور ایران کی عدم شمولیت کی مذہبی یا نظریاتی اختلاف کی بجائے سیاسی وجوہات ہیں

اور پاکستان کی حمایت اس ضمن میں مدد گار ہوگی۔ واضح رہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ ہفتے مبارکباد دینے کے لیے رابطہ کیاتھا اور انہیں دورہ سعودی عرب کی دعوت بھی دی جو وزیراعظم نے قبول کرلی، آئندہ ماہ ہونے والے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیل سے بات چیت ہوگی۔ ماضی میں عمران خان پاکستان کے یمن کیخلاف سعودی اتحاد میں شمولیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے بتایاکہ ستمبر میں ملاقات کے بعد عمران خان بیان دیں گے کہ پاکستان سعودی عرب میں مقامات مقدسہ پر حملوں کے خلاف اس کے ساتھ ہے جس کا عمومی طور پر مطلب غیرجانبداری لیا جاتا ہے تاہم سعودی حکام کی طرف سے اس بیان کو بھی قبول کر لیا جائے گا کہ پاکستان ہرطرح کے عسکری تعاون کے لیے تیار ہے تاہم یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا عسکری تعاون ہی واضح کرے گا کہ سعودی حکومت پاکستان کو کتنے بلین ڈالر دیتی ہے۔ پاکستان اس وقت معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک سے چار بلین ڈالر قرض حاصل کرنے کے بارے سوچ رہا ہے اس بینک کو بھی سعودی حمایت حاصل ہے، سعودی عرب کی حکومت مستقبل میں بھی پاکستان کی معاشی معاونت کر سکتی ہے لیکن اس کا فیصلہ عمران خان اور پاکستان کو کرنا ہے۔

موضوعات:



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…