اسلام آباد(آن لائن) صدارتی انتخاب کے فوری التواء کے لئے الیکشن کمیشن کے روبرو آئینی درخواست دائر کر دی گئی کمیشن کو بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 41 کی رو سے مذکورہ انتخاب 24 اگست سے قبل منعقد ہونا چاہئے تھا کیونکہ قومی اسمبلی کے انتخابات 25 جولائی کو ہوئے اور آئین کہتا ہے کہ صدارتی الیکشن اسمبلی کے انتخابات کے 30 دن کے اندر ہونا چاہئے ۔
کمیشن پر واضع کیا گیا کہ گزشتہ اسمبلی 31 مئی کو تحلیل ہوئی اور 25 جولائی تک صدارتی انتخاب ممکن نہ تھا کیونکہ قومی اسمبلی صدارتی الیکٹورل کالج کا سب سے بڑا حصہ ہے اور اس کی عدم موجودگی میں آئین صدارتی الیکشن کی کوئی گنجائش ہی نہیں رکھتا ۔ کمیشن کو بتایا گیاکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب سے متعلق آئینی شقیں پڑھنے میں سنگین غلطی کی ہے جس سے صدارتی الیکشن متنازعہ ہو سکتا ہے ۔ صدر پاکستان فی الوقت ملک سے باہر ہیں اور تاحال انہوں نے ان انتخاب میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا اگرچہ آئین انہیں دوسری مدت کے لئے امیدوار بننے کی خصوصی اجازت دیتا ہے ۔ آزاد صحافی شاہد اورکزئی نے کمیشن پر واضح کیا کہ صدر مملکت کی آئینی مدت کے آخری 30 دنوں میں صدارتی انتخاب کی اجازت نہیں ہے کیونکہ یہ دن انتقال اقتدار کے لئے رکھے گئے ہیں جبکہ کمیشن نے پولنگ کے لئے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے اور صدر کے عہدے کی مدت 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے ۔ حکم التواء کی درخواست میں کہا گیا کہ پولنگ کے وقت کا تعین اور اس کے امکانی نتائج الیکشن کو متنازعہ بنا سکتے ہیں اور اس ضمن میں کمیشن کی کوتاہی بیک جنبش قلم درست نہیں کی جا سکتی لہذا الیکشن شیڈول فی الفور معطل کیا جائے ۔