پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’جنرل باجوہ کو ’’جپھی ‘‘ کیوں ڈالی؟پاکستان میں بھارتی سفارتخانہ کیوں ہے؟سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے صبر کا پیمانہ لبریز،مخالفت کرنیوالوں کو ایسا جواب دیدیا کہ کسی نے سوچا تک نہ ہوگا

datetime 25  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہاہے کہ حالیہ دورہ پاکستان سے ان کا یقین پختہ ہوا ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر کیے جاسکتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مذاکرات پر زور نے ان کی امیدیں اور بڑھا دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو نے 18 اگست کو نومنتخب وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی،

اس موقع پر انہوں نے نہ صرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحہ کیا بلکہ گلے بھی ملے جس پر بھارت میں مختلف حلقوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کے ساتھ ساتھ غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا اس سارے تنازع کے حوالے سے بھارتی اخبار دی ہندو کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں نوجوت سنگھ سدھو نے خود پر تنقید کرنے والوں سے چھبتے ہوئے سوال پوچھ ڈالے۔سدھو نے سوال اٹھایا کہ دورہ پاکستان پر واویلا کرنے والے اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو پاکستان میں بھارتی سفارتخانہ کیوں ہے؟ اگر ہم خیرسگالی نہیں چاہتے تو عید اور یوم آزادی پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیوں کرتے ہیں؟ اوریہ بھی کہ اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو بھارتی ہائی کمشنر نے عمران خان کو بلا کیوں تحفے میں دیا؟انہوں نے کہا کہ وہ خیرسگالی سفیر کے طور پر امن اور محبت کا پیغام لیکر دوست کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے ٗجہاں بچے بڑے سب اْن سے نہایت گرمجوشی سے ملے اور کہا کہ سدھو صاحب! تاڈا سواگت اے (آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے)۔نوجوت سنگھ سدھو نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں ان کے گرمجوشی سے اس استقبال کا فائدہ اٹھائے اور امن بات چیت آگے بڑھائے، تنقید کے بجائے پاکستان سے تجارت بڑھانا اور دونوں قوموں کا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دورہ پاکستان سے میرا یقین پختہ ہوا ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر کیے جاسکتے ہیں، خصوصاً عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات پر زور نے میری امیدیں اور بڑھا دی ہیں۔

پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحے اور گلے ملنے کے حوالے سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جب کرتارپور صاحب کا راستہ کھولنے کی بات کی تو یہ اْن کیلئے جذباتی لمحہ تھا، وہ روبوٹ نہیں۔ کوئی آپ کے خوابوں کو حقیقت کردے تو کیا آپ جذباتی نہیں ہوں گے ٗجنرل باجوہ کو جھپی ڈالنا فطری عمل تھا۔

سدھو نے کہا کہ جنرل باجوہ جب جانے لگے تو مجھ سے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارت کرتارپور صاحب کا راستہ کھلوانے کیلئے سنجیدہ اقدام کرے، اس میں خرابی کیا ہے؟ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹھوس اقدام کرے اور مشرقی پنجاب کی کمیونٹی کے خواب پورے کرے۔نوجوت سنگھ سدھو کے مطابق جنرل باجوہ نے اْن سے کہا کہ وہ ہیں تو جنرل مگر کرکٹر بننا چاہتے تھے جس پر میں نے کہا کہ میں فوج میں جاناچاہتا تھا ٗ ٹیسٹ بھی پاس کیا تھا لیکن والد نے جانے نہیں دیا تو میں کرکٹر بن گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…