بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

مجھے آج تک نہ کوئی بلیک میل کرسکا ہے نہ کرسکے گا،کنٹینر ہم دینگے یہ کام کرکے دکھادو،عمران خان کا شہبازشریف اورمولانافضل الرحمان کو چیلنج،بہت بڑی پیشکش کردی

datetime 17  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قومی اسمبلی سے بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ ہم نے چار مہینے سڑکوں پر دھرنا دیا شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان ایک مہینہ گزار کر دکھادیں، ہم مان جائیں گے، انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا شور مچانے والے سن لیں انتخابی عمل کو ایسا شفاف بنائیں گے کہ آئندہ کوئی دھاندلی کا نام نہیں لے گا، انہوں نے کہا کہ جتنا مرضی شور مچالیں،

دھرنا دینا ہے تو کنٹینر ہم دیں گے مجھے آج تک نہ کوئی بلیک میل کرسکا ہے نہ کرسکے گا،کرپشن کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پیسہ چوری کیا اور باہر لے کر گئے میں انشاء اللہ ایک ایک آدمی کا احتساب کروں گا میں جدوجہد کرکے یہاں پہنچا ہوں میں اپنے بل پر یہاں پہنچاہوں نہ میرے والد کوئی سیاسی شخصیت تھے اور نہ ہی میں سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا تھا نہ ہی مجھے کسی ڈکٹیٹر نے پالا انہوں نے کہا کہ میرے ہیرو قائد اعظم محمد علی جناح تھے ،میرا وعدہ ہے اپنی قوم سے جو لوگ پاکستان کاپیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں ہم وہ پیسہ واپس لائیں گے میں ہر مہینے خود دو دفعہ پرائم منسٹر کوئسچن ٹائم میں یہاں سوالات کے جواب دوں گا، انہوں نے کہا کہ اس ملک پر جو قرضہ چڑھایا گیا اٹھائیس ہزار ارب روپے کا جو لوگ ہمارے بچوں کو مقروض کرنے کے ذمہ دار ہیں ان سے جواب لیں گے کہ یہ قرضہ کیسے چڑھا جو پیسہ ہمارے بچوں کی تعلیم پر لگنا چاہئے تھا ہسپتالوں میں لگنا چاہئے تھا صاف پانی کے لئے لگنا چاہئے تھا جو پیسہ اس ملک میں لوگوں کی تعلیم پر خرچ ہونا چاہئے تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں کیسے گیا انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں فیصلے کریں گے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ۔ اس ملک میں ایک ایسا نظام بنائیں گے کہ ہم اسی قوم سے پیسہ اکٹھاکریں گے تاکہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنا نہ پڑے انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ آج میں نوجوانوں کی وجہ سے یہاں کھڑا ہوں نہ نوجوان باہر نکلتے اور نہ ہی ہم یہاں پہنچتے

میں ا ن کا شکر گزارہوں میں پوری کوشش کروں گا کہ نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہو اور اسی ملک میں ان کو نوکریاں ملیں انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا شور مچانے والوں سے میں سوال پوچھتاہوں جب 2013ء کے الیکشن کے بعد میں صرف چار حلقے مانگ رہاتھا کہ چار حلقے کھول دو تاکہ پتہ چلے کہ کیا غلطی ہوئی ان شور مچانے والوں نے چار حلقے نہیں کھولے ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا ، چار حلقے کھلوائے اور چاروں حلقوں میں بے ضابطگیاں نکلیں چاروں حلقوں میں ، ان لوگوں نے کیوں نہیں احتساب کیا، انہوں نے کیوں نہیں پتہ لگایا کہ بے ضابطگیاں کس نے کیں؟ اگر یہ لوگ پتہ چلا لیتے تو آج تمام لوگوں کا الیکشن پراسیس پر اعتبار ہوتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…