ڈیرہ اسماعیل خان(آئی این پی) متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں 25 جولائی کو اسٹیبلشمنٹ کی دھاندلی کو عوام کے مینڈیٹ سے زیادتی قرار دے چکی ہیں ہم معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے والے نہیں ہیں ،جیلیں میرے سیاسی سفر کے آغاز کا حصہ رہی ہیں، 14 اگست کو یوم جدوجہد آزادی منائیں گے،
ہمیں کسی سے پاکستان سے وفاداری کی سند لینے کی ضرورت نہیں ایک جرنیل جتنا اس ملک سے وفادار ہے میں خود کو اس سے بڑھ کر پاکستان کا وفادار کہتا ہوں۔ وہ ہفتہ کو ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قوم کے حق رائے دہی پر ڈاکہ مارا جائے اور سائلنسر نکال کر آزادی کے دن ریلیاں نکالی جائیں کیا آزاد قوموں کی یہی نشانیاں ہم اقوام عالم کو دکھائیں گے انہوں نے کہا کہ میں جو باتیں یہاں کررہا ہوں عدلیہ کے سامنے بھی وہی موقف ہوگا ہمیں جھوٹے پروپیگنڈے مقدمات سے ڈرانے والے ہمیں آزمائیں نہیں تاہم مدمقابل میرا آزمایا ہوا ہے ہم نتائج سے بے نیاز ہو کر میدان میں اترے ہیں انہوں نے اس موقع پر یہ مصرع پڑھا۔تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں ۔ہمیں جتنا دبانے کی کوشش کی جائے گی ردعمل اتنا سخت آئے گا۔انہوں نے کہا کہ جس نظریہ اور مقصد کے لیئے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا اس مقصد اور نظریہ سے کب تک کھلواڑ رہے گا۔ ملک کا اسلامی تشخص ختم کردیا گیا ہے انتخابات میں عوامی رائے کو من پسند رائے اور جعلی مینڈیٹ میں تبدیل کرکے جمہوری تشخص کو بھی ختم کیا گیا ہے کیا پاکستان اسی لیئے حاصل کیا گیا تھا کہ چند لوگ اس کے اسلامی اور جمہوری تشخص سے کھلواڑ کریں اور ہم تماشائی بنے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کی باتیں کہانی بن چکی ہیں ایک ایک چینل بند کردیا جاتا ہے اور میڈیا بندش کے خوف سے سرتسلیم کرکے فیصلے قبول کرتا ہے
ہم سیاستدان تو قربانی دیتے ہیں میڈیا کو بھی اپنی آزادی کے لیئے قربانی دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی ملک کی تاریخ میں ایک سانحہ کے طور پر یاد رکھاجائے گا جب جعلی اکثریت کو ملک پر مسلط کیا گیا جعلی وزیر اعظم ملک پر مسلط کیا جارہا ہے عدلیہ کے نمائندوں کو یرغمال بنا کر مرضی کے نتائج لیئے گئے اس ظلم کے خلاف تمام اپوزیشن متحد ہے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ وزیر اعظم ۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب متحدہ اپوزیشن لڑے گی اور ہم باہمی مشاورت سے مستقبل کی حکمت عملی طے کریں گے۔