اسلام آباد /واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی کے فوجی افسران کی تربیت کے لیے فنڈز کی فراہمی سے ا نکار کے بعد امریکی تربیتی اداروں میں آئندہ تعلیمی سال کے لیے پاک فوج کے لیے مختص 66 نشستیں خالی ہیں۔امریکی اخبار کے مطابق مطابق پاکستانی فوجی افسران کی تربیت کے لیے امریکی حکومت کے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کے تحت فنڈز جاری کیے جاتیتھے تاہم آئندہ تعلیمی سال کے لیے پاکستان کو فنڈز دستیاب نہیں ہوں گے۔
اس سلسلے میں واشنگٹن میں قائم امریکی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) نے بتایا کہ پاکستانیوں کے لیے مختص نشستوں کو اب دیگر اقوام کے افسران سے پر کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔این ڈی یو ان متعدد تربیتی اداروں میں سے ایک ہے جہاں گزشتہ پاکستان کے فوجی افسران کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے یہاں ان کے لیے نشستیں مختص تھیں۔واضح رہے کہ رواں برس کے ا?غاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو سیکیورٹی کی مد میں دی جانے والی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا، لیکن پاکستانی فوجیوں کا تربیتی پروگرام جاری رکھنے کاارادہ ظاہر کیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے 1990 کے اوائل میں اور ایٹمی دھماکوں کے موقع پر پاکستان سے سیکیورٹی تعلقات منقطع کردییتھے لیکن بعد میں امریکی عہدیداروں نے اسے غلطی قرار دیا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ اس فیصلے سے طالبان القاعدہ اور دیگر دہشت گردی کی تنظیموں کو پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملا۔یہ بات بھی یاد رہے کہ 1960 سے امریکا پاکستان کے فوجی افسران کو عسکری تعلیم و تربیت فراہم کرتا ہے،یہ سلسلہ 1990 میں منقطع کردیا گیا تھا تاہم 11 ستمبر 2001 کے بعد دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انہیں تشویش ہے کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے اعتماد کوٹھیس پہنچے گی۔دوسرئی جانب پاکستانی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس اقدام کی وجہ سے انہیں تربیت کے لیے چین اور روس کی جانب رجوع کرنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان کاواشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ (انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ)آئی ایم ای ٹی پروگرام کی منسوخی کا تخمینہ 24 لاکھ 10 ہزار ڈالر ہے جبکہ اس کے ساتھ مزید 2 پروگرام بھی متاثر ہوں گے۔