پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک)فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں’’ہم جنس پرستوں کی عالمی گیمز‘‘کا آغاز، مسلمان ممالک سعودی عرب، مصر اور دیگر ممالک سے بھی ہم جنس پرست ایتھلیٹس کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ’’ہم جنس پرستوں کی عالمی گیمز‘‘کا آغازہو گیا ہے جس میں دنیا بھر سے ہزاروں ایتھلیٹس کھیلوں میں حصہ لینے
کیلئے پیرس میں موجود ہیں جبکہ ان ایتھلیٹس میں کئی مسلمان ممالک سے بھی ایتھلیٹس حصہ لینے کیلئے پیرس میں موجود ہیں۔ مسلمان ممالک سے کھیلوں میں حصہ لینے کیلئے پیرس آنیوالے ایتھلیٹس کا تعلق سعودی عرب، مصراور دیگر ممالک سے ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس میں یہ نو روزہ گیمز بارہ اگست تک جاری رہیں گی۔ ان میں شریک ایتھلیٹوں کی تعداد بارہ ہزار سات سو ہے۔ یہ ہزاروں ایتھلیٹس چھتیس مختلف ڈسپلنز میں حصہ لیں گے ان کھیلوں کا نگران ادارہ فیڈریشن آف’’ گَے گیمز ‘‘ہے۔ ادارے کو پیرس گیمز سے سڑسٹھ ملین ڈالر تک کی آمدن کی توقع ہے۔چار اگست کو ’’گَے گیمز‘‘ میں شریک ہم جنس پرست خواتین و حضرات نے ایک خصوصی مارچ پریڈ میں حصہ لیا۔ افتتاح کے موقع پر رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب کی مہمان خصوصی پیرس شہر کی میئر این ہیڈالگو تھیں۔ افتتاحی تقریب میں ڈانس شوز کے علاوہ جسمانی پھرتی یعنی ایکروبیٹس کے مظاہرے بھی شامل تھے۔دسویں گیمز میں ساڑھے بارہ ہزار سے زائد ایتھلیٹوں کا تعلق 91 ممالک سے ہے۔ شریک ایتھلیٹوں میں ٹین ایجروں سے لے کر قدرے بڑی عمر کے ہم جنس پرست بھی شریک ہیں۔سخت اسلامی قوانین کے حامل ملک سعودی عرب سے بھی ایک ہم جنس پرست ایتھلیٹ پیرس پہنچا ہوا ہے۔ اس نے اپنا سعودی پاسپورٹ بھی شرکاءکے سامنے پیش کیا۔ واضح رہےکہ سعودی عرب میں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔ مصر سے بھی ایک ہم جنس پرست ایتھلیٹ کھیلوں کا حصہ بنا ہےجہاں ایسے افراد کو جیل کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔