اسلام آباد (سی پی پی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان آئندہ آنے والے وزیراعظم ہیں، لہذا بنی گالا تجاوزات کے معاملے کو وہ خود دیکھیں، یہ ان کے لیے ٹیسٹ کیس ہوگا اور عمران خان لوگوں کے لیے مثال بنیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان، سروئیر جنرل آف پاکستان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ بنی گالہ میں تجاوزات کے معاملے پر دفعہ 144 نافذ ہے۔ساتھ ہی انہوں نے تجویز پیش کی کہ نئی حکومت کو بنی گالہ تجاوزات سے متعلق فیصلہ کرنے دیا جائے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنی گالا تجاوزات کی درخواست عمران خان نے ہی دی تھی، عمران خان کی حکومت بننے والی ہے، لہذا بنی گالا تجاوزات کے معاملے کو اب عمران خان خود دیکھیں۔جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان بنی گالہ کے مسائل سے آگاہ ہیں، اگر وہ بنی گالہ کے مسائل حل کر لیتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان لوگوں کے لیے مثال بنیں، بنی گالا کیس ان کے لیے ٹیسٹ کیس ہوگا،عمران خان بھی جو ریکارڈدیناچاہتے ہیں دیدیں، اگر کچھ واجبات عمران خان کے ذمہ ہیں تووہ بھی ادا کریں۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ وزیراعظم لوگوں کے لیے مثال بنیں گے۔جس پر چیف جسٹس نے تصحیح کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عمران خان ابھی وزیراعظم نہیں۔
آئندہ آنے والے وزیراعظم ہیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سروے جنرل آفس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سروے جنرل آفس نے دارالحکومت اور کورنگ نالہ کی حد بندی کا سروے نہیں کیا۔سروئیرجنرل آف پاکستان نے جواب دیا کہ کورنگ نالہ کے سروے کے لیے ریکارڈ اور نقشے چاہئیں۔عدالت نے محکمہ مال راولپنڈی کی سرزنش کرتے ہوئے محکمہ مال کے سیکریٹری کو سروے جنرل آفس کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ محکمہ مال سروے آفس کو آج ہی مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرے جب کہ جو ریاستی ادارے تعاون نہ کریں، ان کے خلاف ایکشن لیں گے، محکمہ مال نے عدالتی احکامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ سروے جنرل آفس کورنگ نالے کا سروے 6 ہفتوں میں مکمل کرے۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 6 ہفتوں میں سروے مکمل ہو، مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ چائے پانی کے لیے ہم عدالت نہیں آتے،عوام ہمیں اپنے پیسہ سے تنخواہ دیتے ہیں، محکمہ مال جب تک سروے جنرل آفس کو ریکارڈ فراہم نہ کرے سپریم کورٹ سے نہیں جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔