کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 36شہید سکندر آباد سوراب سے نو منتخب آزاد رکن صوبائی اسمبلی سینیٹر میر نعمت اللہ خان زہری نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا، یہ اعلان انہوں نے اتوار کی شب کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ پر پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،
اس موقع پر نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ مری ، سردار بابر موسیٰ خیل،میر عمر جمالی ،مبین خان خلجی،پی ٹی آئی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات بابر یوسفرئی سمیت دیگر بھی انکے ہمراہ تھے، میر نعمت اللہ خان زہری نے کہا کہ رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد سردار یار محمد رند کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دی گئی تھی جس کے بعد میں اپنے ساتھیوں ، سرداروں اور معتبرین سے مشورے کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ سردار یار محمد رند سے ہمارا صدیوں پرانا تعلق ہے ،ہم زمینوں میں حد شریک ہیں قیام پاکستان سے قبل ہمارے آپس میں تعلقات قائم ہیں سردار یار محمد رند میرے لیے بڑے بھائی نواب ثناء اللہ زہری جیسے ہیں میری ان سے بہت سے توقعات وابسطہ ہیں امید ہے کہ وہ چھوٹے بھائی کی حیثیت سے میرے حلقے اور مجھ پر دست شفقت رکھیں گے ،اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی سرداریار محمد رند نے کہا کہ میر نعمت اللہ زہری اور ہمارے خاندان کے قبرستان ، زمینیں شریک ہیں ،میر نعمت اللہ زہری نے مجھ پر اور پارٹی پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر پورا اترونگا اور ہر حد تک انکے سیاسی و حلقے کے مفاد کا تحفظ کریں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے جنرل ارکان کی تعداد 6ہوگئی ہے ،سردار یار محمد رند نے کہا کہ پارٹی کے چےئرمین عمران خان اور مرکزی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو ہم صوبے جبکہ وہ ہمیں مرکز میں حکومت سازی میں مدد فراہم کریں گے
ہم نے میر جام کمال کو بتا دیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ ہم انہیں دیں گے اگر وہ کہتے ہیں کہ انکے نمبر پورے ہیں اور انہیں ہماری ضرورت نہیں تب بھی ہم آزاد بنچوں پر بیٹھ کر انکی حمایت کریں گے ،انہوں نے کہا کہ پارٹی چےئر مین عمران خان نے میر جام کمال سے ملاقات میں چار نکات کا ذکر کیا ہے جن میں کرپشن کا خاتمہ ،تعلیم اور صحت کے نظام کی بہتری ،پولیس ریفامز شامل یہی ہماری ترجیحات بھی ہیں ہم صوبے میں حکومت کا حصہ بنیں یا نہیں لیکن ان نکات پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا
جام کمال جو بھی مثبت کام کریں گے ہم انکا ساتھ دیں گے جبکہ جہاں محسوس کیا کہ کام ٹھیک نہیں ہورہا ہوں ہم اسمبلی میں بات ضرور کریں گے جبکہ صوبے کے وسائل لوٹنے والوں کا ہاتھ بھی روکیں گے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بی اے پی حکومت نہیں بنا سکتی تو مستقبل کا لائحہ عمل پارٹی کی مشاورت سے طے کریں گے ،انہوں نے بتایا کہ میرا اور پارٹی قیادت کا بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل سے رابطہ ہوا ہے انہوں نے جو نکات پیش کیے پارٹی چےئر مین نے انکے موقف کی تائید کی ہے
مجھے خوشی ہوگی ہے کہ سراد اختر مینگل مرکز میں ہمارا ساتھ دیں گے اوربلوچستان کے مسائل کے حل کر لیے کردار ادا کریں گے لیکن صوبے میں ہم حکومت سازی میں بلوچستان عوامی پارٹی کا ساتھ دیں گے ،ایم ایم اے سے اچھے تعلقات ہونے کے با وجود ہم انکا ساتھ اس لیے نہیں دے رہے کیونکہ مرکز میں ہماری جماعت اور انکے موقف میں اختلاف ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے نو نکاتی ایجنڈا میر جام کما ل کے حوالے کیا ہے جس پر وہ مشاورت کے بعد جوا ب دیں گے ،ایک سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے اب تک کوئی وزرات نہیں مانگی اور نہ ہی اب تک اس حوالے سے کوئی بات چیت ہوئی ہے،اس موقع پر سردار سلطان محمد حسنی ،سرزادہ میر خدائے رحیم رودینی،سردار ذوالفقار ہارونی،سردار منظور احمد محمد حسنی ،میر نور احمد ریکی ،نوابزادہ میر ببرک خان زہری ،آغا حفیظ شاہ ،ڈاکٹر عبدالواحد میروانی سردار محمد یوسف سناڑی زہری سمیت دیگر نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔