ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پنجاب میں حکومت کا قیام، پیپلز پارٹی کو منانے میں مسلم لیگ (ن) ناکام ،مبینہ دھاندلی کے باوجود ایسا کیوں کیا؟سابق وزیر اعظم نے وجہ بتا دی

datetime 5  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی کیساتھ مشترکہ طور پر مرکز میں وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وہ پی پی پی کو پنجاب میں حکومت کے قیام کیلئے ساتھ ملانے میں ناکام رہی۔نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیرِاعظم اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ ان کی جماعت کی مسلم لیگ (ن) سے بات چیت جاری ہے تاہم پھر بھی پارٹی قیادت نے اصولی طور پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے مرکز اور پنجاب میں حکومت قائم کرنے کیلئے دیگر جماعتوں سے رابطوں کیلئے ایک 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی سربراہی یوسف رضا گیلانی کر رہے ہیں۔یوسف رضا گیلانی کے مطابق پی پی پی نے دیگر جماعتوں کو پارلیمنٹ میں جانے پر راغب کیا کیونکہ ہم حکومت بنانے کے خواہش مند نہیں تاہم ہمارا بنیادی ہدف یہ ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں شفافیت پر تحفظات کے باوجود ہم جمہوریت کو کمزور نہیں کرنا چاہتے۔سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے دیگر جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) سے بات چیت کے دوران کوئی مطالبہ نہیں کیا، علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں 6 نشستیں ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کا ’کسی طرح کے انتظام‘ کی جانب جانے کو ترجیح نہیں دی اور اس کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا ارادہ ہے۔یاد رہے کہ مرکز میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) سمیت دیگر جماعتوں نے مشرکہ طور پر وزیرِاعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان جماعتوں کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں میں سے وزیرِ اعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) کا امیدوار، اسپیکر کے لیے پی پی پی کا امیدوار اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ایم ایم اے کا امیدوار سامنے لایا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل ہوگئی ہے ٗدوسری جانب مسلم لیگ (ن) کو نو منتخب اراکینِ اسمبلی کو راضی کرنے میں مایوسی کا سامنا رہا جبکہ اسے صوبے میں پی پی پی کی حمایت بھی حاصل نہیں۔ادھر پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کی جانب سے مشترکہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کو اسپیکر صوبائی اسمبلی لانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…