جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت اور بنگلہ دیش میں بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا،40لاکھ مسلمانوں کی ملک بدری،مودی حکومت کے فیصلے کے بعد شدید خوف و ہراس پھیل گیا

datetime 4  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی) بھارت کی ریاست آسام میں شہریوں اور غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی شناخت کے لیے شہریوں کی فہرست کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ابتدائی فہرست میں 40 لاکھ شہریوں کو شہریت سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق فہرست تیار کرنے والے ادارے این آر سی نے کہاکہ یہ فہرست ابھی حتمی نہیں ہے اور ان بے دخل ہونے والے شہریوں کو اپنی شہریت کے دعوے کے ثبوت میں مزید دستاویزات یا وضاحتیں پیش کرنے کا ایک موقع اور دیا جائے گا

لیکن اس فہرست سے آسام کے لاکھوں باشندوں کو باہر کرنے سے ریاست کے بنگالی نڑاد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔یہ فہرست سپریم کورٹ کی نگرانی میں بن رہی ہے۔ جن 40 لاکھ لوگوں کے نام فہرست میں نہیں آئے ہیں ان میں ہندو بھی شامل ہیں لیکن حکمراں بی جے پی پہلے ہی یہ وعدہ کر چکی ہے کہ وہ غیر قانونی ہندو بنگلہ دیشی تارکین وطن کو شہریت دے گی اور مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔ اس کے لیے شہریت کا ایک ترمیمی بل پہلے ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔شہریوں کی فہرست ابھی تیاری کے درمیانی مرحلے میں ہے۔ آئندہ ہفتے سے لوگ یہ معلوم کر سکیں گے کہ ان کے نام فہرست میں کیوں نہیں آئے ہیں۔ 28 ستمبر تک وہ اپنا جواب داخل کر سکیں گے۔ حتمی فہرست اس کے بعد آئے گی۔شہریت کی تفتیش کا عمل بہت پیچیدہ ہے اور اس سے بھی پیچیدہ لاکھوں ان پڑھ، ناخواندہ اور انتہائی افلاس زدہ لوگوں کے لیے ناموافق حالات میں اپنے آباوجداد کی رہائش کے 70سے 80 برس پرانے کاغذات حاصل کرنا ہے۔ آسام ایک زبردست انسانی بحران کی طرف بڑھ رہاہے۔حکمراں بی جے پی اس انسانی المیے کو اپنی سیاسی فتح سے تعبیر کر رہی ہے۔ پارٹی کے صدر نے ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ جو 40 لاکھ باشندے فہرست میں نہیں آئے ہیں وہ سبھی غیر قانونی بنگلہ دیشی درانداز ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مٹھائی کھلا کر اس فہرست کی خوشی منائی۔ریاست کی بنگالی نڑاد آبادی خوف اور بے یقینی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔

لاکھوں انسانوں کا مستقبل اور وجود داؤ پر لگا ہوا ہے۔ آئندہ چند مہینوں میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اس بات کا فیصلہ ہو گا کہ وہ انڈین شہری ہیں یا برما کے روہنگیا کی طرح ان کا بھی کوئی وطن نہیں ہے۔آسام ایک ایسی ریاست ہے جہاں مختلف نسلوں کے لوگ آباد ہیں۔ برطانوی دور میں مشرقی بنگال اور آزادی کے بعد مشرقی پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں بنگالی مسلم یہاں آ کر آباد ہوئے۔ سنہ 1971 میں بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں ہندو پناہ گزینوں نے یہاں پناہ لی اور بعد میں یہیں آباد ہو گئے۔سنہ 1985 میں ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت 24 مارچ 1971 تک جو بھی ریاست میں سکونت پذیر تھا اسے ریاست کا شہری مانا جائے گا اور جو لوگ ریاست میں اس تاریخ کے بعد آئے انھیں غیر ملکی تصور کیا جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…