کراچی (این این آئی)متوقع وزیرِ خزانہ اسد عمر نے وضاحت کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں بانٹیں گے نہیں بلکہ ہاؤسنگ کے شعبے میں پیدا کی جائیں گی،پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے، تاہم ہم نے اس سے نمٹنے کا چینلج قبول کیا ہے، پاکستان کے لیے جو بہتر آپشن ہو گا وہ اپنائیں گے، قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے، آئی ایم ایف سمیت کوئی بھی آپشن نہیں چھوڑا جا سکتا، جس نہج پر پہنچ چکے
ہر آپشن کو اپنانا ہو گا۔ایک خصوصی انٹرویومیں اسد عمر نے کہاکہ اگر پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کیا جا سکتا ہے تو باقی اداروں کو کیوں نہیں؟ تمام اداروں سے سیاسی مداخلت کو ختم کریں گے۔ اداروں کو بہتر کریں گے تو سرکلر ڈیٹ والا مسئلہ نہیں ہو گا۔ ایف بی آر کی لیڈرشپ ایسی ہو جن کی اپنی کریڈبیلٹی ہو، ٹاپ لیڈرشپ میں ریفارمز کے فیصلے ہفتوں میں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ بارہ دفعہ آئی ایم ایف کے پروگرام لیے جا چکے ہیں، ہمارا اصل مقصد ہے کہ ہر پانچ سال بعد آئی ایم ایف کے پاس جھولی نہ پھیلانی پڑے، گھبرانے کی بات نہیں، حل نکال لیا جائے گا۔ آج چینی سفیر کیساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔متوقع وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ معیشت کے اندر حکومت کا کام سہولت کار کا ہے، اصل کام نجی شعبے نے کرنا ہے، دو کونسل بنانے جا رہے ہیں، ایک اکانومی کونسل اور دوسری بزنس ایڈوئزاری کونسل ہو گی۔ بزنس ایڈوائزری اور اکانومی کونسل کے ذریعے پاکستان کا پلان بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نجکاری کی بڑی چیمپئن تھی لیکن ناکام ہوئی، ہم اداروں کی کمزوریوں کو ٹھیک کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری پارٹی نے الیکشن میں روزگار دینے کا نعرہ لگایا، ہم اقتدار میں آ کر نوجوانوں کو روزگار دیں گے، وضاحت کر دوں کہ عمران خان ایک کروڑ نوکریاں نہیں بانٹیں گے بلکہ ہاسنگ کے شعبے سے پیدا کی جائیں گی۔