تہران(آئی این پی )ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر مشروط مذاکرات کی پیش کش کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران شمالی کوریا نہیں کہ مذاکرات کے لیے سر تسلیم خم کر لے،ایران ٹرمپ کی چال بزیوں کو سمجھتا ہے بار ہا آزما چکے ہیں، دوسری جانب اصلاح پسندوں کا کہنا ہے کہ ملکی لڑکھڑاتی معیشت کی بحالی کے لئے مذاکرات میں حرج نہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق
ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر مشروط مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کر دیا ہے۔ جعفری کا کہنا ہے کہ “ایران کوئی شمالی کوریا نہیں جو آپ کے مطالبے کا مثبت جواب دے”۔جعفری نے ٹرمپ کو ایک کھلے خط میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “ایرانی عہدے داران ایرانی عوام کے حوالے سے آپ کے منصوبوں اور چال بازیوں کو جاننے لگے ہیں اور ہم انہیں بارہا آزما چکے ہیں”۔ جعفری نے ٹرمپ کو سیاست میں نووارد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ” ٹرمپ کی ایرانی قیادت سے ملاقات کی آرزو ہر گز پوری نہ ہو گی”۔ٹرمپ کی جانب سے غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہونے یہاں تک کہ ایرانی صدر کے ساتھ براہ راست ملاقات کے حوالے سے حالیہ بیان نے ایرانی نظام کے اندر دست و گریباں دھڑوں کے بیچ واضح انقسام پیدا کر دیا ہے۔ اصلاح پسندوں کے نزدیک اس موقع سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے تا کہ ملک کی لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کو بچایا جا سکے۔ دوسری جانب سخت گیر حلقے امریکی ڈکٹیشن کے سامنے دست برداری کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں۔ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ کے بیان پر فوری ردودِ عمل سامنے آئے ہیں۔ اصلاح پسند رہ نما اور محمد خاتمی کے دور میں
ایرانی حکومت کے سابق ترجمان عبداللہ رمضان زادہ نے سیاسی فیصلوں میں عسکری قیادت کی مداخلت پر کڑی تنقید کی ہے۔رمضان زادہ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ ” آئین نے عسکری کیمپ کو قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے ماتحت رکھا ہے اس واسطے ان کے پاس ملک کی پالیسی متعین کرنے کا کوئی حق نہیں”۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے
ضمنی طور پر ایرانی قیادت کی امریکیوں سے ملاقات کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مذاکرات کے لیے کچھ شرائط اور تقاضے ہوتے ہیں اور ٹرمپ اور ان کے شراکت داروں نے اپنے خطاب اور رویے میں ان کا کوئی خیال نہیں کیا”۔تاہم ایرانی نظام کی سرکردہ شخصیات کے بعض مقربین کا جن میں مجلس تشخیص مصلحت نظام کے رکن علی اکبر ناطق نوری شامل ہیں، کہنا ہے کہ ایران کو چاہیے کہ مذاکرات سے انکار نہ کرے۔