جمعرات‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2025 

اگر آپ کو آدھے سر کا درد رہتا ہے تو لاپرواہی مت کریں اور فوراًڈاکٹر کے پاس جائیں ورنہ۔۔کینیڈا میں ہونیوالی طبی تحقیق میں دل دہلا دینے والی باتیں سامنے آگئیں

datetime 24  جولائی  2018 |

ٹورنٹو(سی ایم لنکس)آدھے سر کا درد خوشگوار تو کبھی نہیں ہوتا مگر اب طبی سائنس کا کہنا ہے کہ یہ ذہنی صحت کو ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں کو اکثر آدھے سر کا درد رہتا ہے، ان ذہنی تشویش اور بے چینی کے عارضے کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 22 سو آدھے سر کے درد کے شکار افراد اور بیس ہزار اس سے محفوظ لوگوں کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو مائیگرین کا درد شکار نہیں کرتا ان میں ذہنی امراض کا امکان بہت کم ہوتا ہے جبکہ یہ شرح آدھے سر کے درد کے شکار افراد میں چھ فیصد ہوتی ہے۔خواتین کے مقابلے میں یہ درد مردوں کی ذہنی صحت کو دوگنا زیادہ متاثر کرتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہم تحقیق کے نتائج پر حیران رہ گئے کیونکہ عام طور پر خواتین مردوں کے مقابلے میں ذہنی عارضوں کا شکار زیادہ ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مرد آدھے سر کے درد پر ادویات کا استعمال کم کرتے ہیں جس کے نتیجے میں اس تکلیف کی شدت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور ذہنی عارضے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ آدھے سر کے درد اور ذہنی صحت کے مسائل کو عام طور پر اکھٹے نہیں لیا جاتا ہے مگر اس تحقیق میں ان دونوں کے درمیان کئی لنکس ثابت ہوئے۔ تحقیق کے مطابق مائیگرین کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ دوگنا زیادہ رہتا ہے جبکہ وہ کھلی جگہوں کے خوف یا فوبیا اور ذہنی طور پر جلد گھبراہٹ کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کے ہاورڈ میڈیکل اسکول اور جرمنی کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ آدھے سر کا درد دل کے امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔25

سے 42 سال کی عمر کی ایک لاکھ سے زائد خواتین پر دس سال تک ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ مائیگرین کے شکار افراد میں اس عرصے کے دوران موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس بات کے مزید شواہد ملتے ہیں کہ آدھے سر کے درد کو خطرے کو خون کی شریانوں سے متعلقہ امراض کے حوالے سے خطرے کی ایک اہم علامت سمجھا جانا چاہئے، خصوصاً خواتین میں، تاہم اس کا اطلاق مردوں پر بھی ہوتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…