اسلام آباد(نیوزڈیسک)نوازشریف کو اگر فوری طورپر ہسپتال منتقل نہ کیاگیا تو ان کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتاہے؟ ان کو دراصل کیا بیماری ہے؟جیل میں ایسا کیا ہوا کہ ان کی حالت خراب ہوگئی؟تفصیلات سامنے آگئی، تفصیلات کے مطابق معروف صحافی جاوید چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نوازشریف کی پسینہ برداشت کرنے کی عادت نہیں تھی اور ان کو جیل میں بہت زیادہ پسینہ آیا جس کی وجہ سے ان کو ڈی ہائیڈریشن ہوچکی ہے
ڈاکٹرز کے مطابق پہلے ان کے ٹیسٹ بالکل نارمل تھے اور یوریا کی مقداربھی نارمل تھی ، ان کی ای سی جی تھوڑی بہت خراب تھی ان کا شوگر بھی کنٹرول میں تھا، پہلے ان کے ٹیسٹ نارمل تھے لیکن کل جب ان کا بلڈ لیاگیا اوران کے ٹیسٹ کئے گئے تو رات کو ایمرجنسی میں ڈاکٹر اظہر کیانی کو بلایاگیا جو پاکستان کے مشہور کارڈیالوجسٹ ہیں تو انہوں نے جب نوازشریف کی کنڈیشن دیکھی تو انہوں نے فوراً نوازشریف کو ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا، انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں کاخیال ہے کہ اگر رات کو ان کی حالت خراب ہوگئی تو ایمرجنسی میں انہیں منتقل کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کیونکہ جیل سے منتقلی کا ایک پروسیجر ہے جس پر تین سے چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ڈاکٹرز نے نوازشریف کی تشویشناک حالت کے پیش نظر انہیں فوری طورپر ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا ہے بصورت دیگر انتباہ کیاگیا ہے کہ تاخیر کی صورت میں سنگین نتائج کا سامناہوسکتاہے۔ معروف صحافی جاوید چودھری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے نوازشریف کو فوری طورپر ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا ہے، ان کے جسم میں پانی کی شدید کمی پیداہوچکی ہے
میڈیکل بورڈ نے ہیلتھ سیکرٹری پنجاب کو ایمرجنسی میں مطلع کردیاہے ، اور انہیں بتایاگیا ہے کہ اقدامات کرنا اب آپ کی ذمہ داری ہے، بتایاجارہاہے کہ نوازشریف کے خون میں یوریا کی مقدار خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے ، ان کے جسم میں پانی کی شدید کمی ہے اور ان کے دل کی دھڑکنیں بھی ناہموار ہوچکی ہیں، میڈیکل بورڈ نے اس سلسلے میں تصدیق کردی ہے ، ڈاکٹرز نے انتباہ کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں نوازشریف کی کڈنی فیل ہونے کا خدشہ ہے اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔