کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے آئی ایس آئی کی جانب سے ججز پر مبینہ دباﺅ کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاہے کہ مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کا بیان پڑھ کر بہت ہی افسوس ہوا ، بطور عدلیہ سربراہ یقین دلاتاہوں کہ ہم پر کسی کا کوئی دباﺅ نہیں ہے ۔
پوری طرح آزادی اور خود مختاری کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔کراچی میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہناتھا کہ اس طرح کے بیانات ناقابل فہم اورناقابل قبول ہیں، جائزہ لیں گے کیاقانونی کارروائی ہوسکتی ہے؟قانونی کارروائی کرکے حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری طرح آزادی اورخودمختاری کےساتھ کام کررہے ہیں، سختی سے واضح کررہاہوں ہم پرکوئی دبائونہیں،قانون کی بالادستی اورآئین کے تحت کام کررہے ہیں، ہمارے ججوں پرکوئی دبائونہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز نے راولپنڈی میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طریقے سے اس ملک کی قسمت کیساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ، وہ بات کرتا ہوں جو میری ذات کیساتھ پیش آئے، اللہ کو، آپ سب کو اور اپنی ماں کو گواہ کرکے امانت کے طورپر یہ بات کررہاہوں، مجھے نہیں معلوم کہ آج کے بعد کیا ہوگا لیکن میں یہ بات کررہاہوں ، آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح جوڈیشل پروسیڈنگز کو مینوپلیٹ کرنے میں ملوث ہے ، آئی ایس آئی کے لوگ مختلف جگہ پہنچ کر اپنی مرضی کے بینچ بنواتے ہیں، کیسز کی مارکنگ ہوتی ہے، میں اپنی ہائیکورٹ کی بات کرتاہوں، آئی ایس آئی والوں نے میرے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا کہ ہم نے الیکشن تک نوازشریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا شوکت عزیز کو بینچ میں شامل نہ کرو ، میرے چیف جسٹس نے کہا کہ جس بینچ سے آپ ایزی ہیں وہ بنا دیں گے۔مجھے کہا گیا کہ فیصلے ہماری مرضی کے مطابق کریں گے تو آپ کے ریفرنسز ختم کروادیں گے ، میں نے کہا کہ اپنے ضمیر کو گروی رکھنے سے پہلے بہتر ہے کہ مرجائوں۔