بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

متنازعہ اور قابل اعتراض بیان جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے گلے پڑ گیا،وکیلوں کا ایسا اعلان کہ۔۔۔نیا پنڈورا باکس کھل گیا

datetime 22  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) ہائی کورٹ اسلام آباد کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے متنازعہ اور قابل اعتراض بیان پر وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے وکلاء میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ جڑواں شہروں کے وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی وکلاء کو پیشہ وارانہ اخلاقیات پر لیکچر دینے گئے تھے لیکن خود یہ بھول گئے کہ ایک اعلیٰ عدلیہ کے جج کی کیا ذمہ داریاں اور اخلاقیات ہیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر چوہدری اشرف گجر نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر دکھ بھی ہوا اور افسوس بھی ہوا لیکن اس پر ردعمل تمام دوستوں کے مشورے کے بعد دیں گے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے وکلاء کی بڑی تعداد جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے دیئے گئے بیان پر حیران اور ششدر ہے۔ زیادہ تر وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اگر اس قسم کا بیان اس وقت دیتے جب ان کے خلاف کچھ بھی نہ ہوتا تو ان کی بات میں وزن بھی ہوتا لیکن ایک معتبر ادارے سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے اور اس ریفرنس میں ان کے خلاف اختیارات سے تجاوز اور کرپشن کے سنگین نوعیت کے الزامات ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ریفرنس کی سماعت 29 جولائی کو کھلی عدالت میں ہونے جارہی ہے اور 29 جولائی کو ہونے والی سماعت بھی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے مطالبے پر کھلی عدالت میں کی جارہی ہے لہذا ریفرنس سے سرخرو ہوکر جسٹس شوکت عزیز صدیقی اگر یہ بیان جاری کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا اور یا پھر انہیں مستعفی ہوکر ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان کے بعد جڑواں شہروں کے وکلاء اس حوالے سے ایک اصولی سٹینڈ لینے کیلئے مشاورت بھی کررہے ہیں۔

زیادہ تر وکلاء کا خیال ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ایسے بیان دے رہے ہیں۔ کچھ وکلاء کا یہ بھی کہنا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو قابل اعتراض بیان دینے کا موقع اس لئے ملا کہ ہماری سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے خلاف ریفرنسز کو سالہا سال تک التواء میں ڈالے رکھتی جس کی وجہ سے الزام کی زد میں آنے والے ججوں کو تحفظ کیلئے چھتری تلاش کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔ مرحومہ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں ہمیشہ اعلیٰ عدالتوں پر زور دیا کہ ججوں کے خلاف ریفرنس جلد نمٹائے جائیں جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل سمیت چار صوبوں کی ہائی کورٹس بار ایسوسی ایشن بھی پر زور مطالبات کر چکی ہے کہ ججوں کے خلاف ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل جلد نمٹائے لیکن ان مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…