اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے دوران ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران یا سیشن جج کے اختیارات کے تحت آنے والے مختلف جرائم کی نشاندہی اور اس حوالے سے ممکنہ سزا کا اعلان بھی کردیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے جرائم کی تفصیلات میں بتایاگیا کہ ووٹر کو زبردستی پولنگ اسٹیشن سے نکالنا اور ووٹر کو ووٹ ڈالے بغیر باہر جانے پر مجبور کرنا انتخابی بدعنوانی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بالواسطہ یا بلاواسطہ ووٹر کو ووٹ ڈالنے یا روکنے کیلئے کوئی تحفہ دینا، پیش کش یا وعدہ رشوت تصور ہوگا جبکہ کسی شخص کو ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے پر مجبور اور قائل کرنے لیے طاقت یا تشدد کا استعمال بھی جرم ہوگا اس کے علاوہ دھمکی دینا، زخم یا نقصان پہنچانا، مذہبی شخصیت کی خوشنودی یا ناراضی سے متعلق دھمکی دینا بھی غیر قانونی جبکہ ووٹر کو اغوا، دھونس یا دھوکہ دہی اور ناجائز اثر رسوخ بھی جرم تصور ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق بیلیٹ پیپر یا سرکاری مہر خراب کرنا، پولنگ اسٹیشن سے بیلیٹ پیپر اٹھانا، بیلیٹ باکس میں ووٹر کی پرچی کی جگہ دوسرا بیلیٹ پیپر ڈالنا، بغیر اجازت کسی دوسرے کو بیلیٹ پیپر مہیا کرنا اور بیلیٹ باکس یا بیلیٹ پیپر اٹھالے جانا یا باکس کی سیل توڑنا بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ عمل میں خلل ڈالنا، جیسے انتخابی عمل کو کسی سرکاری ملازم کی مدد سے روکنا یا امیدوار کا انتخاب ممکن بنانے کی کوشش، پولنگ اسٹیشن پر بار بار ووٹ ڈالنے کی کوشش، پولنگ کے دوران آتشی اسلحہ کی نمائش یا ہتھیار رکھنا اور سرکاری ملازم کو تشدد کا نشانہ بنانا بھی غیر قانونی عمل ہو گا۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے نزدیک شور کرنا، جس سے ووٹر پریشان ہوں، انتخابی بے ضابطگی جبکہ پریزآئڈنگ افسر یا عملے کے کام پر اثر انداز ہونے کی کوشش اور پولنگ اسٹیشن کی 4 سو میٹر کی حدود میں ووٹر کو قائل کی کوشش غیر قانونی تصور کیا جائیگا۔
الیکشن ایجنٹ کیلئے مخصوص جگہ یا ارد گرد 100 میٹر کے فاصلے پر کوئی نوٹس یا انتخابی نشان، بینر یا امیدوار کے خلاف پرچم لگانا جرم ہوگا۔ ووٹر نے کس کو ووٹ دیا ہے، یہ جاننے کی کوشش کرنا یا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایسی معلومات دینا یا ڈالے ہوئے ووٹ کی تصویر لینا یا کوشش کرنا بھی جرم تصور کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کے مطابق ان تمام جرائم میں سیشن جج مجرم کو 3 سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں سنا سکے گا۔