مغل شہزادے جہانگیر نے ایک دن اپنی نجی محفل میں ایک خواجہ سرا کو فارسی میں گدھا کہہ دیا‘ یہ بات اکبر بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ نے شہزادے کو طلب کر لیا‘شہزادے نے غلطی کا اعتراف کر لیا‘ اکبر نے اس سے کہا شیخو‘کمہار اور بادشاہ کی زبان میں میں فرق ہونا چاہیے‘ شہزادے نے جواب دیا‘ ابا حضور میری زبان پھسل گئی تھی‘ بادشاہ نے کہا‘
بیٹا جو شخص اپنی دو تولے کی زبان قابو میں نہیں رکھ سکتا وہ لاکھ کوس وسیع سلطنت کیسے قابو میں رکھے گا‘ بادشاہت زبان سے شروع ہوتی ہے اور زبان پر ہی ختم ہوتی ہے‘ زبان کو لگام دینا سیکھو ‘سلطنت خود بخود لگام میں آ جائے گی۔ کاش یہ واقعہ ہماری سیاسی لاٹ نے سنا ہوتا تو شاید یہ لوگ یہ غلطی نہ کرتے ، آپ ملاحظہ کیجئے عمران خان مستقبل کے وزیراعظم ہیں‘ پرویز خٹک پانچ سال وزیراعلیٰ رہے اور ایاز صادق آج بھی قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں‘ کیا یہ زبان ان عہدوں کے ساتھ سوٹ کرتی ہے‘ جی نہیں چنانچہ آپ اگر اس ملک پر حکومت کرنا چاہتے ہیں تو آپ اپنی زبان قابو کرنا سیکھیں‘ اس زبان سے ووٹ کو عزت ملے گی اور نہ ہی نیا پاکستان بنے گا‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں‘ میاں نواز شریف جیل میں ہیں‘ کیا ن لیگ الیکشن سے پہلے کم بیک کر سکے گی‘ میاں نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کر دی‘ کیا نواز شریف کو دوسری عدالت سے انصاف مل سکے گا اور ملک کی چار بڑی جماعتیں اعتراض کر رہی ہیں‘ ہمیں لیول پلے انگ فیلڈ نہیں مل رہی‘ یہ اعتراض کس حد تک درست ہے‘ یہ تینوں ایشوز ہمارے آج کے ایشوز ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔