دبئی((مانیٹرنگ ڈیسک))دبئی لینڈ اتھارٹی کے مطابق ریاست میں 2018 کی پہلی ششماہی کے دوران رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں 111ارب اماراتی درہم کا لین دین کیا گیا۔ پراپرٹی کی خرید و فروخت کے حوالے سے کل 27,642 ٹرانزیکشن ریکارڈ کی گئیں۔ جبکہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کی دوران اس شعبے میں 132 بلین اماراتی درہم کی کمائی ہوئی تھی۔
رواں سال اس شعبے میں گزشتہ سال کی نسبت کم کمائی کی وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ گزشتہ سال ڈویلپرز نے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کئی رعایتیں اور قسط وار ادائیگی پلان متعارف کرائے تھے جس کے باعث خریداروں کی گنتی میں خاصا اضافہ ہوا۔ تاہم رواں سال ڈویلپرز کی جانب سے خریداروں کے لیے کوئی پرکشش پلان دیکھنے میں نہیں آیا جس وجہ سے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں کمی واقع ہوئی۔ایک تعمیراتی کمپنی DLD کے ڈائریکٹر جنرل سلطان بوتی بِن میجرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دِنوں حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کوامارات کا دس سال کے لیے رہائشی ویزہ دینے اور پراپرٹی کے بزنس پر سرکاری ٹیکسز میں کمی لانے سے رئیل اسٹیٹ سے جڑے سرمایہ کاروں کی لاگت میں کمی واقع ہو گی جس سے معاشی سرگرمی میں اضافہ ہو گا اور بیرونی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد متحدہ عرب امارات کا رخ کرے گی۔رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں اماراتی باشندے اس وقت پہلے نمبر پر فائز ہیں جن کی جانب سے اس شعبے میں 6.8 ارب اماراتی درہم کا لین دین کیا گیا۔ اس کے بعد بھارتیوں کا نمبر ہے جن کے ذریعے 5.9ارب درہم کی ٹرانزیکشنز ہوئی۔ تیسرے نمبر پر سعودی سرمایہ کار ہیں جنہوں نے 3.7 ارب درہم کا لین دین کیا۔ دبئی میں ریئل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں میں اماراتی بھارتی سعودی برطانوی پاکستانی چینی مصری اردنی اور فرانسیسی باشندے سرفہرست ہیں۔خلیجی ممالک کے باشندوں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کا حجم 11.6 بلین ارب تک پہنچ چکا ہے۔ خواتین کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کا حجم 9 ارب درہم ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کئی تجارتی شعبوں میں غیر ملکیوں کو 100فیصد شیئرز کی ملکیت کا حق ملنے سے بھی دبئی میں مستقبل میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبارمیں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔