آج سے پاکستان میں سیاسی جماعتوں اور قائدین کے امتحان کا سیزن شروع ہو گیا ہے‘ میاں نواز شریف سزا یافتہ ہو چکے ہیں‘ یہ 13 جولائی کو واپس آئیں گے تو انہیں جہاز ہی سے گرفتار کر لیا جائے گا‘ ان کی گرفتاری پر جو امیدوار احتجاج کرے گا، اس کے خلاف مقدمہ درج ہو جائے گا‘ کیا میاں نواز شریف واقعی لیڈر ہیں‘ کیا یہ واقعی دلوں کی دھڑکن ہیں‘ یہ فیصلہ 13 جولائی کو ہو گا چنانچہ 13جولائی سے میاں نواز شریف کا امتحان شروع ہو رہا ہے‘
آصف علی زرداری کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کا کیس کھل چکا ہے‘ ان پر الزام ہے۔ انہوں نے تین بینکوں کے 29 اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے ٹرانسفر کرائے‘ سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت 35 افراد کا نام ای اسی ایل میں بھی ڈلوا دیا اور انہیں 12 جولائی کو کورٹ میں پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا لہٰذا آصف علی زرداری کا امتحان بھی شروع ہو گیا اور تیسرا امتحان عمران خان کا ہے‘ ان کے مقابلے میں موجود دونوں بڑی ٹیمیں فارغ ہو چکی ہیں‘ اب ان کے پاس ٹیم بھی اپنی‘ گراؤنڈ بھی اپنا‘ ایمپائر بھی اپنا اور تماشائی بھی اپنے ہیں چنانچہ یہ اگر اب بھی وزیراعظم نہیں بنتے تو پھر انہیں ریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے‘ امتحانات کے اس سیزن میں کون کامیاب ہو گا اور کون ناکام یہ ہمارا آج کا موضوع ہو گا جبکہ عمران خان نے آج اپنا پارٹی منشور پیش کر دیا‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ فلاحی ریاست کا نمونہ مدینہ کی ریاست ہے،سب سے بڑا چیلنج پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے،اصولوں سے پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے ،پانچ سال میں 50 لاکھ گھر بنائیں گے،گھر بنانے کیلئے باہر سے بلڈرز کی خدمات لی جائیں گی ،اس وقت ایک سے ڈیڑھ کروڑ گھروں کی پاکستان میں کمی ہے۔ ہمیں پاکستان میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنی ہیں،جب تک فلاحی ریاست نہیں ہوگی تواستحکام نہیں آئےگا،کرپشن کےخلاف ہماری جدوجہد 22 سال کی ہے،جس طرح ہم حکومتیں چلارہے ہیں اسے یکسر تبدیل کرنا ہوگا۔ یہ اقدامات واقعی ضروری ہیں لیکن یہ ہوں گے کیسے اور کرے گا کون؟‘ یہ سوال بہت اہم ہے‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔