اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 12 جولائی تک ملتوی کر دی ہے ۔ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت ہوئی جس دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے جج پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ میرے موکل کے خلاف ایک ریفرنس میں فیصلہ سنا چکے ہیں اس لیے اب آپ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس نہیں سن سکتے ۔
اس پر احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی بتا دیں کہ اب کیاکریں ؟ جس پر خواجہ حارث کا کہناتھا کہ آپ اس معاملے پر سپریم کورٹ کو خط لکھیں اور اس حوالے سے آگاہ کریں جبکہ ہائیکورٹ کو بھی آگاہ کردیں کہ آپ دیگر دو ریفرنس نہیں سن سکتے ۔خواجہ حارث کا کہناتھا کہ چاہتے تھے کہ تمام ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ دیا جائے ۔جج محمد بشیر کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کو لکھنا میرا کام ہے اور وہ میں لکھ کر بھیج دوں گا ۔کیس کی سماعت کے دوران بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی اور نوازشریف کی حاضری سے پانچ دن کے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ۔ خواجہ حارث کا کا کہناتھا کہ نوازشریف اور مریم نواز جمعہ کو وطن واپس آ رہے ہیں اس لیے سماعت کو پیر تک ملتوی کر دیا جائے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کارروائی کو آگے بڑھایا جائے ۔احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی درخواست منظور کر تے ہوئے تین دن کا استثنیٰ دے دیاہے ۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنا دیاہے جس کے مطابق نوازشریف کو گیارہ ، مریم نواز کو آٹھ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں ۔ جمعے کے روز فیصلہ آیا جس کے بعد گزشتہ روز اتوار کو کیپٹن صفدر نے راولپنڈی میں گرفتاری پیش کر دی ہے جبکہ نوازشریف اور مریم نواز نے بھی جمعہ کے روز پاکستان آنے کا اعلان کر دیاہے ۔