اسلام آباد(نیوز ڈیسک)این اے59 راولپنڈیIII آزاد امیدوار چوہدری نثار اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار غلام سرور خان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔چوہدری نثار کو(ن) لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے سے شدید مشکلات کا شکار ہیں،(ن)لیگ کاووٹ تقسیم ہونے پاکستان تحریک انصاف کے غلام سرور خان اسی نشست پر اپ سیٹ کرسکتے ہیں۔ن لیگ نے انجینئر قمرالاسلام کو ٹکٹ دیکر میدان میں اتارا۔1970ء سے1977ء تک یہ حلقہ این اے28کہلاتاتھا۔
1977ء سے 2002ء تک اس حلقے کو این اے38 کا نام دیا گیا۔2002ء کے بعد یہ حلقہ2018ء تک این اے52 کہلاتا تھا۔نئی مردم شماری کے مطابق یہ حلقہ اب قومی اسمبلی کا این اے59 ہوگیا۔1977ء کے عام انتخابات میں یہاں سے پیپلزپارٹی کے سید اصغر علی شاہ کامیاب ہوئے تھے۔1988ء کے غیر جماعتی انتخابات میں این اے38سے شیخ رشید آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے۔1988ء کے انتخابات میں شیخ رشید آئی جی آئی کا ٹکٹ لیا۔انہوں نے73052 ووٹ لئے۔پیپلزپارٹی کی طرف سے جنرل ٹکا خان امیدوار تھے۔جنرل ٹکا خان 57665 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔1990ء کا سال پاکستان میں ایک بار پھر انتخابات کا سال تھا۔آئی جے آئی نے حسب سابق ٹکٹ شیخ رشید احمد کودیا۔اسلامی جمہوری اتحاد کے مقابلے میں پاکستان ڈیموکریٹک الائنس بنا جس کی قیادت بے نظیر بھٹو کر رہی تھی۔پی ڈی اے نے ٹکٹ چوہدری مشتاق حنیف کو دیا۔شیخ رشید78107ووٹ لیکر ناقابل شکست رہے۔چوہدری مشتاق54701 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔1993ء کے انتخابات میں کامیابی ایک بار پھر شیخ رشید کے حصے میں آئی،اب کی بار ان کا مقابلہ پاکستان پیپلزپارٹی کی امیدوار ناہید خان سے تھا۔ناہید خان دوسرے نمبر پر رہی ۔ 1997ء کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے ٹکٹ شیخ رشید احمد کو دیا۔حسب سابق شیخ رشید احمد ناقابل شکست رہے۔پیپلزپارٹی کی ناہید خان دوسرے نمبر پر رہی۔2002ء میں یہ حلقہ این اے52 ہوگیا۔
یہ حلقہ چوہدری نثار کا آبائی حلقہ ہوگیا۔2002ء کے انتخابات میں چوہدری نثار پہلی بار اس حلقے سے انتخابی میدان میں اترے۔پاکستان مسلم لیگ ن نے ٹکٹ چوہدری نثار کودیا۔ان کے مقابلے میں پاکستان مسلم لیگ(ق) کے حامد ناصر راجہ امیدوار تھے۔چوہدری نثار علی خان نے73671 ووٹ لے کر اپنے مد مقابل پر سبقت حاصل کی۔حامد ناصر راجہ نے56641 ووٹ لئے۔2008ء کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے ایک بار پھر ٹکٹ چوہدری نثار کو دیا۔خرم پرویز راجہ پیپلزپارٹی اور حامد ناصر راجہ پاکستان مسلم لیگ(ق) کے امیدوار تھے۔
چوہدری نثار97747ووٹ لے کر کامیاب ٹھہرے،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے حامد ناصر راجہ56645 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔2008ء کے انتخابات میں چوہدری نثار نے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی،انہیں بعد ازاں یہ حلقہ چھوڑنا پڑا اور یہاں ضمنی انتخابات ہوئے۔ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے ٹکٹ نوازشریف کے داماد صفدر اعوان کودیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے حامد ناصر راجہ کو ایک بار پھر میدان میں اتارا۔صفدر اعوان54917ووٹ لے کر کامیاب ٹھہرے،حامد ناصر راجہ نے22777ووٹ لئے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پیپلزپارٹی نے پہلی بار اپنی مدت پوری کی۔2013ء کا سال انتخابات کا سال تھا۔مسلم لیگ(ن) نے ٹکٹ چوہدری نثار کودیا۔پاکستان تحریک انصاف نے کرنل(ر) اجمل صابرراجہ کو میدان میں اتارا جبکہ محمد بشارت راجہ پی ایم ایل(ق) کی طرف سے امیدوار تھے۔چوہدری نثار علی خان133143ووٹ لے لیکر فاتح ٹھہرے،پاکستان تحریک انصاف کے کرنل(ر) اجمل صابر راجہ69769 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق) کے محمد بشارت راجہ 43866 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
یوں اس حلقے سے چوہدری نثار کا شمار مسلم لیگ(ن) کے بانی اراکین میں ہوتا تھا۔نوازشریف کے قریبی ساتھیوں میں گنے جاتے تھے۔نوازشریف کو جب بھی کوئی مشکل پیش آئی تو وہ تو وہ چوہدری نثار سے مشاورت کرتے ۔ کہا جاتا ہے کہ پرویز مشرف کو چیف آف آرمی سٹاف بنوانے میں شہباز شریف اور چوہدری نثار کا کلیدی کردار ہے۔ چوہدری نثار کا تعلق فوجی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد محترم فتح بریگیڈیر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ۔ ایک بھائی جنرل افتحار علی خان جنرل کے عہدے تک پہنچے۔لیفٹیننٹ جنرل افتحار علی خان بعد ازاں سیکرٹری دفاع بھی بنے ۔
جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کو بر طرف کیا تو چوہدری نثار علی خان کو ہاؤس اریسٹ کر دیا۔ 2008 سے 2013 تک چوہدری نثار علی خان اپوزیشن لیڈر بھی رہے ۔ پانامہ آنے کے بعد (ن) لیگ کے اندر اندرونی اختلافات رہے۔ (ن) لیگ کا ایک گروپ نواز شریف کو برباد کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ چوہدری نثار علی خان (ن) لیگ کے اندر آستین سانپ ہیں۔ میاں نواز شریف اور نثارعلی خان کے درمیان فاصلے بڑھنے شروع ہو گئے۔ اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ (ن) لیگ نے 2018 کے انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کو ٹکٹ سے محروم کر دیا۔ حلقہ 59 راولپنڈی کے دہی اور شہری حلقوں پر مشتمل ہے۔
اس میں گلزار قائد ، ریلوے ہاؤسنگ سکیم چکلالہ ، ڈھوک چوہدریاں، شکریال ،لالہ زار ، شیر زمان کالونی ، مورگاہ، گلریز ،پولیس فانڈیشن ،میڈیا ٹاؤن، لالکڑتی،کوٹھہ کلاں، گلشن آباد ، بحریہ ٹاؤن کے فیز 1,2,3,7,8 روات کلر سیداں چک بیلی خان اور آرمی آفیسر کالونی شامل ہیں۔ اس حلقے کی ٹوٹل آبادی 761981 نفوس پر مشتمل ہے۔ ووٹوں کی تعداد 375934 ہے اس حلقے میں پنجاب صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں ہیں۔ چوہدری نثار کا اپنا ابائی حلقہ ہے مگر سیاسی تاریخ میں پہلی بار وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ (ن) لیگ کا اس حلقے میں ووٹ بنک ہے۔ انجینئرقمر الاسلام کو (ن) لیگ نے ٹکٹ دیا۔ 2013 کے انتخابات میں انہوں نے پنجاب صوبائی اسمبلی پر سب سے زیادہ ووٹ لئے تھے ان کا اپنا ووٹ بنک یہی ہے۔ یوں ن لیگ کا ووٹ تقسیم ہونے سے پاکستان تحریک انصاف کے غلام سرور خان اس سیٹ پر اپ سیٹ کر سکتے ہیں