2018ء کے الیکشنوں میں دو نئی اور مضبوط پارٹیاں ابھر کر سامنے آئی ہیں‘ پہلی پارٹی کا نام الیکٹ ایبلز ہے‘ یہ پارٹی اتنی تگڑی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن ہو‘ پیپلز پارٹی ہو یا پھر تحریک انصاف ہو ملک کی تمام بڑی پارٹیاں اس پارٹی کی محتاج ہیں‘ یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہی ہیں‘ تمام قائدین الیکٹ ایبلز کو لوٹے کہتے ہیں لیکن سب ان سے اپنا منہ بھی دھونے پر مجبور ہیں چنانچہ الیکشن میں کوئی ہارے یا جیتے لیکن کامیاب پاکستان الیکٹ ایبلز پارٹی ہی ہو گی‘ دوسری پارٹی کا نام سوشل میڈیا ہے‘
یہ پارٹی بھی اس قدر تگڑی ہے کہ یہ تمام پارٹیوں اور امیدواروں کو آگے لگا چکی ہے‘ ملک میں اس وقت 14کروڑسے زائد موبائل صارفین ہیں‘ یہ فونز کیمرے بھی ہیں‘ ٹیلی ویژن بھی اور عوام کی آواز بھی چنانچہ جو بھی اپنے حلقے میں جا رہا ہے اس کا اس مضبوط پارٹی سے سامنا ضرورہوتا ہے چنانچہ آپ اگر امیدوار ہیں تو حلقے میں جاتے ہوئے یہ ذہن میں رکھیں آپ کا سامنا پاکستان سوشل میڈیا پارٹی سے ضرور ہوگا اور آپ اس سے بچ نہیں سکیں گے لہٰذا یہ الیکشن ان دونوں پارٹیوں کا الیکشن ہو گا‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک بارہ سال کے بچے نے اپنے والد کی انتخابی مہم شروع کی‘ اس بچے کا نام سالار اسلام ہے‘ یہ قمر الاسلام کے صاحبزادے ہیں‘ قمر الاسلام کو25 جون کونیب نے گرفتار کر لیا تھا‘ اس گرفتاری سے قبل لوگوں کا خیال تھا قمرالاسلام چودھری نثار کے مقابلے میں کمزور امیدوار ہیں لیکن یہ جوں ہی گرفتار ہوئے اور ان کا بارہ سال کا بیٹا باہر نکلا تو صورت حال بدلتی ہوئی نظر آ رہی ہے‘ قمرالاسلام کا سیاسی قد اب بڑا ہو رہا ہے‘ کیا یہ ٹرینڈ بازی پلٹ دے گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ کراچی میں ایک نیا ایشو شروع ہو گیا، کیا یہ واقعی کراچی کی توہین ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔